داعش کے ڈیڑھ سو سے زائد جرمن حامی لاپتہ
24 جون 2019جرمن اخبار ڈی ویلٹ ام زونٹاگ کی رپورٹ کے مطابق دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ کی حمایت کرنے والے ایک سو ساٹھ جرمن شہریوں کے بارے میں اس وقت کوئی معلومات دستیاب نہیں ہے۔ یہ افراد مبینہ جنگی کارروائیوں میں شرکت کے لیے عراق اور شام گئے تھے۔
جرمن اخبار کی یہ رپورٹ ملکی وزارت داخلہ کے اُن اعداد و شمار پر مبنی ہے جو فری ڈیموکریٹک پارٹی کے پارلیمنٹ میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں مرتب کی گئی تھی۔ جرمن وزارت داخلہ کی وضاحت کے مطابق داعش کی حمایت میں جانے والے بہت سارے جرمن جہادیوں کی مسلح کارروائیوں کے دوران ہلاکت بھی ہوئی ہے۔
جرمن وزارت داخلہ نے ملکی پارلیمنٹ بنڈس ٹاگ کو بتایا کہ یہ ممکن ہے کہ کئی جرمن شہری جہادی سرگرمیوں کے بعد بچ کر روپوش ہو گئے ہوں۔ اس کی بھی وضاحت کی گئی کہ یہ ممکن نہیں کہ شام اور عراق سے واپس آنے والے جرمن شہری خاموشی کے ساتھ ملک داخل ہو گئے ہوں۔ جرمن حکومت نے ایسے افراد کی نشاندہی کے لیے کئی انضباطی اقدامات اٹھا رکھے ہیں۔
فری ڈیموکریٹک پارٹی کی سیکرٹری جنرل لنڈا ٹوئٹے برگ نے اخبار ڈی ویلٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطرے کی بات ہے کہ شام اور عراق سے جرمن شہری جنگی کارروائیوں میں شرکت کے بعد اپنے ملک میں داخل ہو چکے ہیں اور اس کی وجہ یورپی یونین کے سرحدوں کی حفاظت کے ناقص ضابطے اور انتظامات ہیں۔ ٹوئٹے برگ نے میرکل حکومت پر ایسے جہادیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہ کرنے پر تنقید بھی کی ہے۔
جرمن حکومت کے مطابق داعش کی مسلح سرگرمیوں میں شرکت کے لیے ایک ہزار پچاس جرمن شہری مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ یہ افراد سن 2013 میں'اسلامک اسٹیٹ‘ میں شمولیت کے لیے گئے تھے۔ ان میں سے ایک تہائی جب واپس آئے تو بعض کو ملکی قوانین کے تحت سزائیں سنائی گئی جب کہ چند ایسے شہریوں کو بحالی کے پروگرام میں شامل کیا گیا تھا۔
نتالی ایلکس مُؤلر (عابد حسین)