داغستان: صوفیانہ ثقافت کی سرزمیں پر انتہاپسندی کا فروغ
1 اپریل 2010روسی جمہوریہ داغستان کے جنوب میں اگر برف پوش چوٹیاں ہیں تو شمال میں بحیرہ کیسپیئن کا پانی ہے۔ جمہوریہ کا ماضی آٹھ صدی قیل مسیح سے روشن ہے۔ صدیوں قبل یہ ساسانیوں اور ہن تہذیبوں کا مسکن تھا۔ تقریباً گیارہ سو سال قبل وہاں اسلام اس وقت پھیلا جب اِس علاقے کو ایرانی حاکموں نے فتح کیا۔
پرانے وقتوں میں وہاں کا دارالحکومت دربند تھا وہ ایک ثقافتی شہر تھا۔ اسلام کے پھیلاؤ میں کئی مسلمان صوفیا کی کوششیں شامل رہیں۔ تاہم گزشتہ دو برسوں میں وہاں شدت پسندی میں اضافہ ہوا، جس کا باعث اسلام کے انتہاپسندانہ نظریات کا فروغ بتایا جاتا ہے۔
داغستان میں دہشت گردی کی بنیادی وجوہات میں فروغ پاتی انتہاپسندی کے ساتھ ساتھ منظم جرائم پیشہ گروپ مافیا بھی شامل ہے۔ سماجی ماہرین کے مطابق داغستان کو کئی طرح کے سماجی، معاشی اور سیاسی مسائل کا بیک وقت سامنا ہے۔ ان کے حوالے سے جب تک حکومت مثبت انداز میں آگے نہیں بڑھتی تب تک وہاں کے حالات کا بہتر ہونا بہت مشکل ہے۔
دارالحکومت ماکاچ کلا کے اندر اور نواح میں فائرنگ کا تبادلہ اور بم دھماکے روز مرہ کا معمول بن چکے ہیں۔ بحیرہ کیسپئن کے کنارے آباد خاموش اور پرسکون شہر اب دھماکوں سے گونجتا رہتا ہے۔ ماکاچ کلا کے دورے پر گئے روسی صدر دیمتری میدویدیف کا بھی کہنا تھا کہ قبائلی عصبیت، راہزنی و چوری چکاری اور رشوت ستانی، داغستان میں انتہاپسندی و دہشت گردی کے فروغ کا باعث ہے۔ اُن کا دورہ اُس وقت عمل میں آیا تھا، جب مقامی وزیر داخلہ کو گھات لگا کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
داغستان میں گزشتہ چند برسوں میں مسلم انتہاپسندی کو فروغ حاصل ہوا ہے۔ اِس سے قبل نوے کے عشرے میں یہ انتہاپسندی ہمسایہ جمہوریہ چیچنیا میں علیحدگی پسند گروپ جاری رکھے ہوئے تھے۔ علاقائی خود مختاری کے علاوہ اب انتہاپسند مسلمان جمہوریہ میں شریعت کی عملداری بھی دیکھنا چاہتے ہیں۔ داغستان میں شریعہ جماۃ آج کل خاصی سرگرم ہے۔ چیچنیا میں رمضان قادریوف کی سخت گیر حکومت کی وجہ سے وہاں کے علیحدگی پسندوں نے اب داغستان اور دوسری جمہوری ریاستوں کو اپنا مسکن بنا لیا ہے۔ ان علاقوں میں مسلمان علیحدگی پسند کئی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے جاتے ہیں۔
روسی صدر نے گزشتہ ماہ ماخو علیوف کی جگہ ایک نئے صدر محمد سلام محمدوف کو نامزد کیا ہے تا کہ وہاں کے حالات کو سخت انداز میں کنٹرول کیا جا سکے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل