داووس فورم: نظریں صدر ٹرمپ اور گریٹا تھنبرگ پر
21 جنوری 2020عالمی شہریت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے کہا ہے کہ دنیا کو درپیش سنگین ماحولیاتی خطرات کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کی ان کی کوششوں کے باوجود اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر کچھ بھی نہیں کیا گیا۔
وہ منگل کو سوئٹزرلینڈ کے شہر داووس میں عالمی اقصادی فورم میں دنیا کی سرکردہ کاروباری اور سیاسی شخصیات سے خطاب کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ماحول کی تباہی سے نمٹنے میں سائنس اور نئی نسل کی تشویش کو مرکزی حیثیت حاصل ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا، ''اس مسئلے کا تعلق ہم سے، ہماری آئندہ نسلوں اور ان سے ہے، جو آج اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ ہمیں سائنس پر بات کرنا ہو گی۔‘‘
سولہ سالہ طالبہ گریٹا تھنبرگ کا تعلق سویڈن سے ہے۔ انہیں پچھلے سال امریکی رسالے 'ٹائم میگزین‘ کی طرف سے سال 2019ء کی 'پرسن آف دی ایئر‘ کا اعزاز دیا گیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 'ٹائم میگزین‘ کے اس اعلان کا مذاق اڑایا تھا۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں اسے 'مضحکہ خیز‘ قرار دیا اور گریٹا تھنبرگ کو مشورہ دیا کہ انہیں اپنے غصے پر قابو پانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اس سے قبل ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر بھی امریکی صدر اور گریٹا تھنبرگ کے درمیان سوشل میڈیا پر نوک جھونک ہوئی تھی۔
اس اجلاس میں گریٹا تھنبرگ نے اپنی جذباتی تقریر میں عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ اگر انہوں نے اس عالمی ماحولیاتی مسئلے کو نظرانداز کیا تو اس کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔
داووس میں عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس میں تقریباً تین ہزار لوگ شرکت کرتے ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ پچھلے سال اس اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تھے۔ اس سال ان کی تقریر ایک ایسے وقت پر ہو گی، جب امریکی سینیٹ میں ان کے مواخذے کی کارروائی کا آغاز ہو رہا ہو گا۔
اطلاعات کے مطابق اس موقع پر صدر ٹرمپ جن حکومتی سربراہان کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں کریں گے، ان میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان بھی شامل ہیں۔
سوئٹزرلینڈ کے دورے میں حکومت پاکستان کے وفد میں وزیراعظم کے ساتھ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد، مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، معاون خصوصی برائے بیرون ملک مقیم پاکستانی زلفی بخاری اور معاون خصوصی برائے قومی سکیورٹی ڈویژن معید یوسف شامل ہیں۔
پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق اس موقع پر عمران خان کاروباری شخصیات سے ملاقات کے علاوہ عالمی میڈیا کے ایک سیشن میں سرکردہ صحافیوں اور ایڈیٹرز سے بھی خطاب کریں گے۔