’دریائے فرات سے ملحقہ علاقوں میں داعش شکست کھا چکی ہے‘
7 دسمبر 2017روسی نیوز ایجنسی تاس نے شام کی موجودہ صورت حال کے بارے صدر ولادیمیر پوٹن کے بیان کو رپورٹ کیا ہے۔ پوٹن کے مطابق دریائے فرات کے مشرقی اور مغربی کناروں پر مسلسل عسکری آپریشنز کے نتیجے میں اسلامک اسٹیٹ کو پسپا کر دیا گیا ہے۔ پوٹن کا یہ بھی کہنا ہے کہ دہشت گردوں کا صفایا کرتے ہوئے انہیں مکمل شکست دی جا چکی ہے۔ روسی صدر نے یہ بھی کہا کہ بچے کھچے دہشت گرد اور جہادی چھوٹے چھوٹے خانوں میں مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
شامی کرد ملیشیا دیرالزور کے مشرقی حصے پر قابض
’ریاض کی زبان میں بات نہیں ہو گی‘، شامی حکومتی وفد واپس
صرف تین ملکوں میں امریکا کے ہزاروں فوجی تعینات ہیں
شامی تنازعے کا خاتمہ: روس، ایران اور ترکی ’پہلے قدم‘ پر متفق
شام کے حالات و واقعات پر نگاہ رکھنے والی شامی اپوزیشن کے مبصر گروپ سیرین آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے بتایا ہے کہ بدھ چھ دسمبر کو روسی جنگی طیاروں نے مشرقی شام میں داعش کے زیر قبضہ علاقے الجُرسی پر بمباری کی ہے۔ اس آپریشن میں شامی فوج کے دستے بھی شامل ہیں۔ اس حملے میں کم از کم بیس عام شہریوں کی موت واقع ہوئی ہے۔ الجُرسی کا قصبہ شامی صوبے دیرالزور کا حصہ ہے۔
رواں برس نومبر سے دیرالزور کے نواحی علاقوں میں جاری بمباری اور شامی فوج کے حملوں میں اب تک 265 عام شہری مارے جا چکے ہیں۔ روسی جنگی طیاروں اور شامی فوج نے نومبر سے ہی دیرالزور پر قبضے کے بعد قریبی علاقوں کو آزادکرانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کر رکھا ہے۔
خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے صدر بشار الاسد کو مسلسل روس کی عسکری و معاشی امداد حاصل ہے۔ شامی خانہ جنگی میں روسی مداخلت نے پانسہ پلٹ کر رکھ دیا اور مسلسل شکست کھانے والی شامی فوج اب فتح مند بن چکی ہے۔ تمام بڑی عسکری جہادی تنظیمیں پسپائی کا سامنا کر رہی ہیں۔
روسی جنگی طیاروں کی مسلسل بمباری نے شامی فوج کو پیش قدمی کی ہمت بخشی اور اسی باعث کئی اہم مقامات پر اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کو شکست کا سامنا رہا۔