دس برس قید اور ایک ہزار کوڑے، سعودی بلاگر کی سزا برقرار
7 جون 2015عدالتی فیصلے سے متعلق رائف بدوی کی اہلیہ انصاف حیدر نے کینیڈا سے نیوز ایجسنی اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا ہے۔ انصاف حیدر کا مزید کہنا تھا، ’’ یہ حتمی فیصلہ اٹل ہے اور اِس فیصلے نے مجھے ہلا کر رکھ دیا ہے۔‘‘ یاد رہے کہ ماضی میں اقوام متحدہ، امریکا، یورپی یونین اوکینیڈا سمیت دنیا کے کئی ممالک نے بدوی کی سزا کے خلاف سعودی عرب سے احتجاج کیا تھا۔
بدوی کو ابھی تک ایک ہزار میں سے صرف پچاس کوڑے ہی مارے گئے ہیں۔ انہیں یہ کوڑے نو جنوری کو سعودی شہر جدہ کی ایک مسجد کے باہر لگائے گئے تھے۔ اس کے بعد طبّی وجوہات کی بناء پر کوڑے مارنے کی سزا ملتوی کر دی گئی تھی۔
اب بدوی کی اہلیہ انصاف حیدر نے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوڑے مارنے کی سزا کا عمل ’’شاید آئندہ ہفتے سے شروع کر دیا جائے‘‘۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’میں پرامید تھی کہ رمضان المبارک اور نئے بادشاہ کی آمد کے بعد قیدیوں کی سزائیں معاف کر دی جائیں گی اور شاید میرے خاوند کی سزا بھی معاف کر دی جائے۔‘‘
تاہم اس کیس پر نظر رکھنے والے ایک سعودی اہلکار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ عدالت کے فیصلے میں یہ واضح نہیں ہے کہ بدوی کو کوڑے مارنے کی سزا برقرار رکھی گئی ہے یا نہیں؟
بدوی کی طرف سے سعودی اریبیئنز نامی ایک لبرل ویب سائٹ بنانے پر ان کے دس برس تک بیرون ملک سفر پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی جبکہ دو لاکھ چھیاسٹھ ہزار جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔
بدوی کو یہ ویب سائٹ بنانے پر جون 2012ء میں حراست میں لیا گیا تھا۔ ان پر سائبر جرائم کے علاوہ والد کی نافرمانی جیسے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔ سعودی عرب میں والد کی نافرمانی ایک جرم ہے۔ استغاثہ نے اُن پر مرتد ہونے کے جرم میں مقدمہ چلانے کے لیے زور دیا تھا تاہم جج نے یہ درخواست رد کر دی تھی۔ سعودی عرب میں مرتد کو موت کی سزا دی جاتی ہے۔