دلتوں پر حملوں میں اضافہ، مودی کی مشکلات میں اضافے کا امکان
6 اکتوبر 2017بھارت کی مغربی ریاست گجرات میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کا ایک بڑا ووٹ بینک ہے۔ حالیہ ہفتوں میں وہاں دلت کمیونٹی کو اونچی ذات کے مانے جانے والے بعض افراد کی جانب سے مسلح حملوں کا سامنا رہا ہے۔ ایسے حملوں میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ اس تناظر میں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نریندر مودی کی سیاسی جماعت کو ریاستی الیکشن میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
بھارتی اقتصادی ترقی: دلت، قبائلی اور مسلمان سب سے پیچھے
بھارتی سپریم کورٹ کا گائے ذبح کرنے پر ملک گیر پابندی سے انکار
دلت، ذات پات کے نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے
’ایشیائی نوبل انعام‘، دلت کمیونٹی کے ہیرو کے لیے بھی
ایسا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ الیکشن بظاہر قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی جیت سکتی ہے لیکن اُس کے مجموعی ووٹ بینک میں واضح کمی ممکن ہے۔ ان حملوں پر دلت برادری سے تعلق رکھنے والی تنظیموں کے سرکردہ افراد نے ناراضی کا اظہار شروع کر دیا ہے۔ یہ حلقے ریاستی اور مرکزی حکومت سے حملوں کو روکنے اور ان میں ملوث افراد کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات کی تفصیلات طلب کر رہے ہیں۔
دلتوں پر کیے جانے والے حملوں کی وجوہات میں سب سے اہم ذات پات کا قدیمی تعصب ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ دلت برادری سے تعلق رکھنے والے دو نوجوانوں نے بڑی بڑی مونچھیں رکھيں تو یہ بھی راجپوتوں کی برہمی کا باعث بنی۔ ان نوجوانوں کو اونچی ذات کے راجپوتوں نے اپنے تشدد کا نشانہ بنایا۔ اسی طرح گجرات کے شہر گاندھی نگر میں ایک سترہ سالہ دلت لڑکے کو نامعلوم افراد نے پیچھے سے موٹر سائیکل سے ٹکر مار کر شدید زخمی کر دیا۔
گزشتہ کچھ عرصے کے دوران ذات پات کی بنیاد پر ہونے والے مسلح حملوں میں خاص طور پر دلتوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہی حملوں کے تناظر میں بھارت کی نچلی ذات میں شمار کی جانے والی دلت برادری نے رواں برس سترہ اگست کو ممبئی میں ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ دلتوں کے حقوق کی مرکزی تنظیم نیشنل کمپین برائے دلت ہیومن رائٹس کے سیکرٹری جنرل پاؤل دیواکر کا کہنا ہے کہ ایسے حملوں سے بی جے پی کو شدید نقصان کا سامنا ہو سکتا ہے۔