دنیا بھر سے دلچسپ و عجیب، مختصر مختصر
25 فروری 2016جسے اللہ رکھے، اُسے کون چکھے، پندرہ ہزار ڈالر میں کینیڈی کا خط اور دنیا میں سب سے بڑے پیروں کے حامل شخص کے لیے ایک جرمن کمپنی کا تحفہ۔
سب سے بڑے پیروں کے حامل شخص کے لیے تحفہ
آرام دہ جوتوں کے تلاش کوئی آسان کام نہیں ہے۔ ایسے افراد جن کے پیروں کی ساخت بالکل عام ہے، انہیں بھی اپنے لیے ایک اچھا جوتا خریدنے میں کافی وقت لگ جاتا ہے۔ تاہم وینزویلا کے شہری جیسن روڈریگوز کے لیے یہ کام کچھ زیادہ ہی مشکل ہے۔
روڈریگوز کا پیر اتنا بڑا ہے کہ سن 2014 میں ان کا نام گنینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل کر لیا گیا تھا۔ وہ اس وقت سب سے بڑے پیروں والے انسان قرار دیے گئے تھے۔ سات فٹ تین انچ قامت کے مالک روڈریگوز کے جوتوں کا سائز بتیس ہے، جو مارکیٹ میں دستیاب ہی نہیں ہوتا۔
جرمن جوتے بنانے والی کمپنی Georg Wessels نے روڈریگوز کو جوتوں کے چار سیٹ تحفہ کے طور پر روانہ کیے ہیں۔ یہ کمپنی بڑے سائز کے جوتے بنانے کے حوالے سے انتہائی مقبول ہے۔ اس جرمن کمپنی کے مالک ویسلز کے مطابق وہ گزشتہ چالیس برسوں سے طویل القامت افراد کے لیے مفت جوتے بنا رہے ہیں اور وہ یہ کام جاری رکھیں گے۔ تین برس قبل بھی ویسلز نے روڈریگوز کو تین جوتے بطور تحفہ ارسال کیے تھے۔
پورن ایکٹرز کی صحت اور حفاظت کیسے یقینی بنائیں؟
ہندوؤں کے بھگوان پر زمین پر قبضے کا الزام
کینیڈی کا خط پندرہ ہزار ڈالر میں
سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کی طرف سے ایک پانچ سالہ بچی کو ارسال کردہ خط پندرہ ہزار ڈالر میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ انتیس مارچ 1962ء کو تحریر کردہ یہ خط کینڈی نے کینٹکی کی رہائشی ایک کم سن بچی ریٹا لائن نائٹ کو روانہ کیا تھا۔
ریٹا کے والد نے کینیڈی کو ایک خط ارسال کیا تھا، جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ ان کی بیٹی وائٹ ہاؤس کی سیر کرنا چاہتی ہے اور اس مقصد کے لیے وہ پیسے جمع کر رہی ہے۔
اس خط کے جواب میں کینیڈی نے وائٹ ہاؤس کے لیٹر ہیڈ پر اسے جواب دیا۔ پرانے اور تاریخی خطوط کی خریدو فروخت کی فرم ’راب کولیکشن‘ کے صدر نیتھن راب کے مطابق کینیڈی کا یہ خط انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ان کی طرف سے بچوں کو ارسال کردہ خطوط اب موجود نہیں ہیں۔
’جیسے اللہ رکھے اسے کون چکھے‘
تھائی پولیس ایک ایسے نومولود بچے کی والدین کو تلاش کر رہے ہیں، جنہوں نے مبینہ طور پر پیدائش کے بعد اس ننھے بچے کو چاقوؤں سے وار کر کے مارنے کی کوشش کی۔ تاہم کہتے ہیں نا کہ جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے۔ تھائی لینڈ کے شمال مشرقی صوبے کہان کائن میں ایک خاتون کو یہ بچہ زندہ حالت میں مل گیا اور اس نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع کر دی۔
تھائی پولیس نے بتایا ہے کہ اس نومولود کے جسم پر چاقوؤں کے متعدد وار کیے گئے لیکن قدرت نے اسے بچا لیا۔ پولیس کے مطابق بچے کے رونے کی آواز سن کر ایک خاتون نے اسے ڈھونڈ نکالا۔ طبی ذرائع کے مطابق بچے کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے اس نومولود کے والدین کی تلاش شروع کر دی ہے۔
تھائی لینڈ میں اسقاط حمل غیر قانونی ہے لیکن پھر کم سن مائیں ’ناجائز‘ بچوں سے چھٹکارہ حاصل کرنے کی خاطر خطرات مول لیتی رہتی ہیں۔ اگرچہ تھائی لینڈ عالمی سطح پر جسم فروشی کی صنعت کا ایک بڑا مرکز ہے لیکن وہاں بالخصوص نوجوانوں میں سیکس ایجوکیشن کا رحجان انتہائی کم ہے۔