دنیا بھر سے دلچسپ و عجیب، مختصر مختصر
2 اپریل 2016دنیا کو خلائی مخلوق کی نظروں سے کیسے بچائیں؟
انسان اس کہکشاں میں ایسے سیاروں کی تلاش میں ہے، جہاں اُس کے لیے زندہ رہنا ممکن ہو سکے۔ لیکن اگر کسی اور سیارے پر آباد ہمارے جیسی یا ہم سے زیادہ ذہین مخلوق بھی اسی تلاش میں ہوئی اور کسی دن انہوں نے ہمارے سیارے کو ڈھونڈ نکالا تو کیا ہو گا؟
نامور طبیعیات دان سٹیفن ہاکنگز کا شمار بھی ایسے سائنس دانوں میں ہوتا ہے، جو بارہا خبردار کر چکے ہیں کہ اس وسیع جہان میں کسی سیارے پر ایسی مخلوق بھی موجود ہے، جس کے سامنے انسانوں کی حیثیت کسی شرارتی کیڑے سے زیادہ نہیں ہو گی۔
اسی اندیشے کے پیش نظر اب امریکا کی یونیورسٹی آف کولمبیا سے منسلک دو ماہرین فلکیات نے زمین کو خلائی مخلوق کی نظروں سے بچانے کے لیے ایک جدید طریقہٴ کار تجویز کیا ہے۔ ڈیوڈ کِپنگ اور ایلکس ٹیچی نامی ان سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ خلائی مخلوق بھی ممکنہ طور پر نئے سیاروں کی تلاش میں وہی ٹیکنالوجی استعمال کر سکتی ہے، جو کہ انسان استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی ہے کہ بڑی لیزر لائٹس کی مدد سے زمین کو خلائی مخلوق کی نظروں سے اوجھل رکھا جا سکتا ہے۔
کِپنگ اور ٹیچی کا مقالہ لندن کی رائل ایسٹرونومیکل سوسائٹی نے شائع کیا ہے۔ سوسائٹی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یہ بات مذاق نہیں ہے بلکہ یہ کام سنجیدہ نوعیت کا ہے۔
چترالی لڑکی سے شادی کا خواہش مند روسی شہری
اٹھائس سالہ اپیلگانس وائچیسلاف نامی روسی شہری ویسے تو ماسکو کا رہنے والا ہے لیکن اسے ایک پاکستانی دلہن کی تلاش ہے، وہ شادی پاکستان میں کرنا چاہتا ہے اور وہ بھی چترال میں۔ اس معاملے میں وہ اتنا سنجیدہ ہے کہ اس نے شادی کرنے سے پہلے اسلام بھی قبول کر لیا اور اپنا اسلامی نام بھی تُورُود علی رکھ لیا۔
شادی کے بعد وہ چترال ہی میں زندگی بسر کرنے کا خواہش مند ہے۔
اسی مقصد کے لیے اس نے چترال شہر کی سڑکوں پر جگہ جگہ ایسی شادی کرانے میں مدد کے لیے پوسٹر بھی لگا دیے۔ پاکستانی دلہن کی تلاش میں مدد کرنے والے کو دس لاکھ روپے دینے کا اعلان بھی کر دیا۔
اشتہاروں کے بعد اسے پاکستانی دلہن تو نہیں ملی لیکن وہ پاکستانی پولیس کے ہتھے ضرور چڑھ گیا۔ گرفتاری اس جرم میں نہیں ہوئی کہ وہ شادی کا خواہش مند ہے بلکہ پولیس کا کہنا ہے کہ غیر ملکیوں کو چترال میں رہنے کے لیے تھانے میں رپورٹ کرنا ہوتا ہے، جو اس نے نہیں کی۔ دیکھیے اب روس کے تورود علی کو چترال کی دلہن ملتی ہے یا ماسکو واپسی کا ٹکٹ۔
صرف عورتیں ہی کیوں؟ مرد بھی بغلیں صاف کریں
جرمنی میں کیے گئے ایک حالیہ سروے کے نتائج کے مطابق دو تہائی جرمن خواتین چاہتی ہیں کہ مرد اپنی بغلوں کی صفائی کریں۔ یہ جائزہ YouGov نامی ایک معتبر ادارے کی جانب سے کیا گیا۔
سب سے بڑے پیروں کے حامل شخص کے لیے تحفہ
یہ رائے صرف جرمن خواتین ہی کی نہیں بلکہ زیادہ تر جرمن مردوں کا بھی یہی کہنا ہے۔ اٹھارہ سال سے زائد عمر کے تیرہ سو مردوں میں سے 53 فیصد مردوں نے اس بات کی حمایت کی ہے اور ہر دوسرے مرد کا کہنا تھا کہ وہ غیر ضروری بالوں کی صفائی کرتے ہیں۔
مجموعی طور پر چھپن فیصد جرمن مردوں اور عورتوں کی رائے میں مردوں کے جسم پر بال اچھے نہیں لگتے۔ 87 فیصد لوگوں کی رائے یہ تھی کہ عورتوں کے جسم پر غیر ضروری بال نہیں ہونے چاہییں۔
گوگل کو اپریل فول منانے کی کوشش مہنگی پڑی
گوگل کو خیال آیا کہ کیوں نہ اس مرتبہ وہ بھی اپریل فول منائے۔ اس کمپنی نے جی میل میں ایک Send بٹن کے ساتھ ساتھ ’اپریل فول پرینک‘ کا اضافی بٹن بھی لگا دیا۔ یہ بٹن دبانے کی صورت میں Despicable Me فلم کے ایک کردار کو ای میل میں آ جانا تھا۔
مقصد تو گوگل کا مذاق کرنا تھا لیکن بہت سے صارفین کے لیے یہ سہولت ایک دردِ سر ثابت ہوئی۔ اکثر لوگوں نے اپنی اہم نوعیت کی ای میل بھیجتے وقت یہ بٹن دبا دیا تھا۔ کسی نے تعزیتی ای میل بھیجنا تھی اور کسی نے کوئی اہم کاروباری یا قانونی دستاویز لیکن دوسری جانب پہنچ کارٹون گیا۔
بعد میں گوگل نے یہ بٹن ہٹا دیا اور صارفین سے معذرت کرتے ہوئے کہا، ’’لگتا یوں ہے کہ اس مرتبہ ہم نے خود اپنا ہی اپریل فول بنا دیا۔‘‘