دنیا بھر سے دلچسپ و عجیب، مختصر مختصر
6 جون 2016وزیر اعظم کا کارٹون کیوں بنایا؟
ملائيشیا کے ایک فن کار کو وزیر اعظم نجیب رزاق کا کارٹون بنانے کے الزام میں گرفتار کر کے ان پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ انتالیس سالہ فہمی رضا نے وزیر اعظم نجیب رزاق کی مبینہ کرپشن پر احتجاج کرتے ہوئے ان کا کارٹون بنا کر اسے اپنے انسٹاگرام پر پوسٹ کر دیا تھا۔
اپنے خلاف مقدمے کے بارے میں رضا کا کہنا تھا، ’’میں اس جرم کے خلاف لڑوں گا، یہ میرا حق ہے کہ میں کرپٹ حکمرانوں پر اپنے فن کا ہتھیار استعمال کرتے ہوئے تنقید کروں۔‘‘ رضا تو ان الزامات کی تنقید کر رہے ہیں لیکن ان کے خلاف ملک کے ملٹی میڈیا قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر مقدمہ درج ہے اور ان پر الزام ثابت ہو جاتا ہے تو انہیں ایک سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
نجیب رزاق کی مبینہ کرپشن کا اسکینڈل پچھلے سال سامنے آیا تھا جس کا سبب ان کے ذاتی اکاؤنٹ میں موجود 673 ملین ڈالر تھے۔ تاہم تحقیقات کے بعد يہ کہہ دیا گیا کہ یہ رقم تو سعودی عرب کے بادشاہ نے انہیں تحفے میں دی تھی۔
جرمن گاؤں میں پیار کے بھوکے بگلے کی دہشت
وفاقی جرمن ریاست برانڈنبُرگ کے ایک گاؤں کے باسیوں کو آج کل ’محبت کے بھوکے‘ ایک بگلے نے دہشت زدہ کر رکھا ہے۔ اس غضبناک پرندے کے غصے کی وجہ وہ رقابت ہے جو عموماﹰ نر پرندوں کے مابین پائی جاتی ہے۔
گاؤں کے مکینوں کے مطابق یہ چھ سالہ بگلا پچھلے مہینے ہی اس گاؤں آیا تھا اور تب سے وہ نہ صرف پہلے سے موجود بگلوں کے ایک جوڑے پر، بلکہ ہر چمکتی چیز دیکھ کر اپنی چونچ اور پنجوں سے حملہ آور ہو جاتا ہے۔ خاص طور پر شیشے اور گہرے رنگ کی گاڑیوں کی چھتیں اس کی چونچ کا نشانہ بنتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق وہ اپنا عکس دیکھتا ہے تو اسے ایک نر بگلا دکھائی دیتا ہے، اسی وجہ سے وہ حملہ کر دیتا ہے۔
جانوروں کی مدد کرنے والی ایک جرمن تنظیم سے وابستہ خاتون ماہر نادینے باؤر کے مطابق، ’’اس کے غصے کی وجہ یقینی طور پر اس کے ہارمون ہیں۔ عام طور جب بگلے لڑائی میں ہارنے کے بعد اپنا گھونسلہ چھوڑنے پر مجبور ہوتے ہیں تو وہ نئی زندگی شروع کرتے ہیں، لیکن ہر بگلے کی شخصیت مختلف ہوتی ہے۔‘‘
گاؤں کے لوگ اب اس امید میں ہیں کہ محبت کے متلاشی اس پرندے کا جوڑا بن جائے تاکہ وہ بھی سکھ کا سانس لے اور اس جگہ کے باسی بھی۔
حکومتی ہی کیوں، چاند کے لیے نجی خلائی مشن کیوں نہیں؟
امریکی حکومت پہلی مرتبہ زمین کے مدار سے باہر پرائیویٹ کمرشل خلائی مشن کی منظوری دینے کی تیاری میں ہے۔ اس سے پہلے تک صرف حکومتیں ہی زمین کے مدار سے باہر خلائی مشن بھیجتی رہی ہیں۔
دنیا کو خلائی مخلوق کی نظروں سے کیسے بچائیں؟
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق اگر اس بارے میں فیصلہ کر لیا گیا تو اگلے سال کے وسط تک ’مُون ایکسپریس‘ اپنا مشن بھیج سکتا ہے۔ مون ایکسپریس ایک پرائیویٹ کمپنی ہے جو گوگل کی جانب سے شروع کیے گئے ایک مقابلے میں حصہ لیتے ہوئے چاند پر اپنی چیزیں بھیجنا چاہ رہی ہے۔
پرائیویٹ کمپنیوں کو زمین کے مدار سے باہر خلائی مشن شروع کرنے کی اجازت مل گئی تو کئی ارب پتی افراد کاروباری اور ذاتی وجوہات کی بنا پر ایسا کرنے میں دلچسپی رکھ سکتے ہیں۔