1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا بھر میں بدعنوانی اپنے عروج پر

زبیر بشیر9 جولائی 2013

منگل کے روز ایک بین الاقوامی جائزے میں سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں حالیہ سالوں کے دوران بدعنوانی اور رشوت ستانی کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

https://p.dw.com/p/194XB
تصویر: picture-alliance/CTK

اس سروے میں حصہ لینے والے نصف سے زائد لوگوں نے اس رائے کا اظہار کیا کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران ناجائز ذرائع سے آمدن کے حصول میں اضافہ ہوا ہے۔ ’گلوبل کرپشن سروے‘ کے نام سے ہونے والے اس جائزے کے مطابق ایک چوتھائی لوگوں نے یہ بتایا کے انہوں نے کام کروانے کے لیے سرکاری اہلکاروں کو رشوت دی ہے۔

یہ سروے برلن میں قائم ایک غیر منافع بخش ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے منعقد کروایا گیا۔ اس سروے کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ لوگوں کا ان سیکورٹی اداروں پر اعتماد کم ہوگیا ہے یا اس میں کمی آئی ہے، جن کا بنیادی کام عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ ان اداروں میں پولیس، عدلیہ اور سیاسی جماعتیں شامل ہیں۔ سروے کے جوابات دینے والے لوگوں یہ بھی ماننا تھا کہ سن 2008ء سے دنیا بھر میں آنے والے مالی بحران کے بعد انسداد رشوت ستانی کے اداروں کی توجہ بھی اپنے کام سے ہٹ گئی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس گروپ کی جانب سے کروائے گئے اس سروے کو ہوا کا رخ جاننے کا پیمانہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ سروے کے دوران لوگوں کی رائے جاننے کے لیے دنیا بھر میں ایک سوسات ممالک کے ایک لاکھ چودہ ہزار لوگوں کو سوالنامے دیے گئے۔

Amnesty International Jahresbericht 2013
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے منعقد کروائی گئی ’گلوبل کرپشن سروے‘ رپورٹتصویر: picture-alliance/dpa

جائزے کے دوران مرتب کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق 27 فیصد لوگوں کا یہ کہنا تھا کہ گزشتہ ایک برس کے دوران انہوں نے سرکاری اداروں میں رشوت دے کر اپنے کام کروائے ہیں۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بدعنوانی کا غربت کے ساتھ گہرا تعلق ہے، ایسے دس ممالک جہاں سب سے زیادہ رشوت وصول کی جاتی ہے ان میں سے آٹھ کا تعلق افریقہ سے ہے۔

اس سروے کے دوران مرتب کردہ نتائج کے مطابق 36 ممالک کے لوگوں نے پولیس کو سب سے زیادہ بدعنوان ادارہ قرار دیا ہے۔ 20 ملکوں میں عدلیہ کی کرپشن کو پہلے نمبر پر مانا گیا اور 51 ملکوں نے سیاسی جماعتوں کو سب سے زیادہ بد عنوان قرار دیا ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق امید کی کرن اب بھی باقی ہے اور حالات میں سدھار آ سکتا ہے کیونکہ اس سروے کے دوران دو تہائی لوگ ایسے بھی سامنے آئے جنہوں نے مطالبے کے باوجود رشوت نہیں دی۔

ادارے کی سربراہ Huguette Labelle کے مطابق،’’ دنیا بھر میں رشوت دینے کے بہت زیادہ واقعات پیش آئے، لوگ پر امید ہیں کہ وہ بدعنوانی اور طاقت کا غلط استعمال کرنےو الوں کا راستہ روک سکتے ہیں، خفیہ معاملات اور رشوت ستانی اہم معاملات ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا ،’’ حکومتوں کو رشوت ستانی کی روک تھام اور اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے مضبوط، فعال اور مؤثر ادارے بنانے کی ضرورت ہے۔‘‘