1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

دنیا بھر میں جمہوری صورت حال کو خطرہ لاحق ہے، جو بائیڈن

10 دسمبر 2021

جمہوریت پر ہونے والی آن لائن کانفرنس کے آغاز پر امریکی صدر نے خبردار کیا کہ جموریت کو دنیا بھر میں خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے اس صورتحال کو  وقت کا اہم چیلنج قرار دیا۔ اس کانفرنس کے لیے چین اور روس کو دعوت نہیں دی گئی۔

https://p.dw.com/p/444he
Washington Joe Biden bei Demokratie Gipfel
تصویر: Tasos Katopodis/CNP/Zuma/imago images

امریکی صدر جو بائیڈن نے نو دسمبر جمعرات کے روز عالمی سطح پر جمہوری اقدار میں گراوٹ کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ فی الوقت بین الاقوامی رجحانات، "بڑی حد تک غلط سمت کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔"

انہوں نے ساتھی رہنماؤں  سے کہا کہ "اگلی دہائی میں دنیا کی سمت کا تعین کرنے  کے لیے" یہ ایک اہم لمحہ ہے اور جمہوری اقدار کو تقویت دینے کے لیے انہیں اپنی کوششوں کو دو گنا کرنے کی ضرورت ہے۔ 

جمہوریت کے موضوع پر ہونے والی دو روزہ ورچوؤل کانفرنس 'سمٹ فار ڈیموکریسی'  کے آغاز پر جو بائیڈن نے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’جمہوریت حادثاتی طور پر نہیں پنپتی ہے بلکہ ہمیں آنے والی ہر نسل کے ساتھ اس کی تجدید کرنا ہو گی۔" انہوں نے اسے، "ہمارے وقت کا اہم چیلنج" قرار دیا۔

چین اور روس کو دعوت نہیں

جمہوریت سے متعلق اس کانفرنس میں دنیا کے تقریبا 110 رہنما شرکت کر رہے ہیں، تاہم اس کانفرنس پر چین اور روس سمیت ان ممالک کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے جنہیں اس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی۔

اواخر ہفتہ چین نے خود اسی موضوع پر "انٹرنیشنل فورم آن ڈیموکریسی" کے نام سے ایک آن لائن اجلاس کیا۔ چین کے سرکاری میڈیا ادارے سی جی ٹی این کی اطلاعات کے مطابق اس ورچوؤل اجلاس میں 120 ممالک کے اسکالرز اور رہنماؤں نے شرکت کی۔

چینی کمیونسٹ پارٹی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے دوسرے ممالک کو مغربی جمہوری ماڈل کی نقل کرنے پر مجبور کرنے کی کوششیں، "مکمل طور پر ناکام ثابت ہوں گی۔"

جرمن مارشل فنڈ میں 'الائنس فار سکیورنگ ڈیموکریسی' کی ڈائریکٹر اور سینیئر فیلو لورا تھورنٹن نے ڈی ڈبلیو  سے بات چيت میں کہا کہ یہی وجہ ہے کہ "جمہوریت کے لیے ایسے سربراہی اجلاس کی بڑی اہمیت ہے۔"

وہ کہتی ہیں، "ہمیں اس بات کو ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ آمروں کے اپنے سربراہی اجلاس ہوتے ہیں۔ وہ نگرانی والی ٹیکنالوجی اور جبر کے دیگر طریقوں سے حاصل ہونے والی معلومات سے جو اسباق سیکھتے ہیں، اس پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ اس لیے ہمارے سامنے حقیقتاً ایک اہم کام یہ ہے کہ ہم اپنی جمہوریتوں کا دفاع کریں۔"

Washington Joe Biden bei Demokratie Gipfel
تصویر: Tasos Katopodis/CNP/Zuma/imago images

ڈیموکریسی کے لیے بڑھتے خطرات

جرمنی کے نئے چانسلر اولاف شولس نے بھی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ عالمی سطح پر جمہوری قدروں کا خطرہ لاحق ہے۔

اولاف شولس کا کہنا تھا، " بڑھتی ہوئی قوم پرستی اور دائیں بازو کی مقبولیت کے ساتھ ساتھ غلط معلومات پھیلانے کی جاری مہم اور نفرت انگیز تقاریر کے تناظر میں، ہمیں اپنے جمہوری اداروں کو اندرونی اور بیرونی سطح پر مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔"

انہوں نے  کہا کہ جمہوریتوں کو بھی یہ دکھانے کی ضرورت ہے کہ وہ، "لوگوں کی ضروریات اور ان کے حقوق کی پاسبانی کرنے میں زیادہ موثر اور پائیدار ہیں"۔

 بائیڈن ٹھوس اقدامات چاہتے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی انتخابی مہم میں جمہوری قدروں کے تحفظ کے لیے "سمٹ فار ڈیموکریسی" کرنے کا عہد کیا تھا۔ انہوں نے کہا وہ چاہتے ہیں کہ اس کانفرنس سے ڈیموکریسی کے حوالے سے بعض ٹھوس اقدام کیے جائیں۔

صدر بائیڈن نے اس موقع پر  وعدہ کیا کہ امریکا جمہوری قدروں کے فروغ کے پروگراموں کے لیے 424 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، جس کا مقصد میڈیا کی آزادیوں کے تحفظ فراہم کرنا، بدعنوانی کے خلاف جنگ اور دنیا بھر میں آزادانہ انتخابات کی حمایت کرنا ہے۔

انہوں نے کہا، "ایک ساتھ متحدہ ہو کر اپنی جمہوریتوں کو بہتر بنانے، خیالات کا اشتراک کرنے اور ایک دوسرے سے سیکھنے کا عزم مصمم کرنے کا جہاں یہ ایک بہترین موقع ہے وہیں اپنی جمہوریتوں کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے مشترکہ عزائم کے تئیں ٹھوس وعدے کرنے کا بھی وقت ہے۔"

ص ز/ ع ب  (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

طالبان حکومت: تنوع کی کمی مایوس کن تھی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں