1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا بھر میں 2013ء کا پرتپاک استقبال

1 جنوری 2013

یورپ سمیت دنیا بھر میں سال 2013ء کا بھرپور انداز میں استقبال کیا گیا۔ نئے سال کی تقریبات کا آغاز نیوزی لینڈ کے قریب ساموآ جزائر سے ہوا تھا اور اس کا اختتام امریکا کے ہوائی کے جزائر پر ہوتا ہے۔

https://p.dw.com/p/17BnD
تصویر: Getty Images

آتش بازی، میوزک کنسرٹس اور نجی محلفوں کے ذریعے دنیا بھر میں 2012ء کو الوداع اور 2013ء کو خوش آمدید کہا گیا۔ یورپ بھر میں مختلف تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔ جرمن دارالحکومت برلن میں برنڈن برگ دروازے پر ہونی والی آتش بازی کوشائقین کی خاص توجہ حاصل رہی۔ انتظامیہ کے مطابق دس منٹ تک جاری رہنے والی اس آتش بازی کو دیکھنے کے لیے ایک ملین سے زائد افراد وہاں موجود تھے۔

Silvester Wien
نئے سال کے موقع پر یورپی شہروں میں خالی شراب کی بوتلیں سڑکوں کے کنارے ملتی ہیںتصویر: Reuters

لاطینی امریکی ملک وینزویلا میں صدر اوگو چاویز کی طبیعت کی وجہ سے سرکاری سطح پر ہونے والی تمام تقریبات منسوخ کر دی گئیں۔ دارالحکومت کاراکس کی شاہراہیں سنساں پڑی رہیں۔ اسی طرح بھارتی دارالحکومت میں بھی اجتماعی آبروریزی کے واقعے کا اثر نئے سال کی تقریبات پر پڑا۔ اس افسوسناک واقعے کے بعد نئی دہلی کے متعدد ڈسکوز نے روایتی محفلیں منسوخ کر دیں تھیں۔ فلسطین انتظامیہ کے صدر محمود عباس نے نئے سال کے اپنے پیغام میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بات کی۔

NEUJAHRSFEIERLICHKEITEN 2012 Australien Sydney
نئے سال کا استقبال آتش بازی سے کرنا اب ایک رسم بن گیا ہےتصویر: Getty Images

روسی دارالحکومت ماسکو میں مشہور زمانہ کریملن کی عمارت پر ہونے والی آتش بازی کی رنگا رنگ تقریب کے ساتھ لاکھوں افراد نے 2013ء کو خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر ماسکو کے ریڈ اسکوائر پر شراب نوشی پر پابندی تھی۔ اس کے علاوہ شہر کے مختلف مقامات پر نئے سال کا مختلف انداز میں استقبال کیا گیا۔ یونان میں نئے سال کے موقع پر انڈر گراؤنڈ ریلوے نظام بند رہا۔ مزدور یونینز نے تنخواہوں میں کٹوتی کے خلاف یکم جنوری کو زیر زمین ریلوے نظام کو 24 گھنٹوں کے بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

فرانس میں حکومت کی جانب سے اس موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ گزشتہ برس مشتعل نوجوانوں نے نئے سال کی تقریبات کے دوران متعدد گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا تھا اور نجی املاک کو بھی نقصان پہنچایا تھا۔ اس وجہ سے اس مرتبہ پیرس میں اکتیس دسمبر کی شب پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔ فرانسیسی دارالحکومت میں گزشتہ کئی برسوں سے فن آتش بازی پر پابندی ہے اور اس مرتبہ سکیورٹی معاملات کی وجہ سے شہری انتظامیہ کی جانب سے آئفل ٹاور پر بھی ہونے والی آتش بازی بھی منسوخ کر دی گئی۔

(ai / ah (dpa, AFP