دنیا کے سب سے زیادہ ماحول دوست شہر
دنیا بھر میں کئی شہروں کی کوشش ہے کہ وہ ضررساں گیسوں کے اخراج میں کمی کرتے ہوئے ماحول دوست تدابیر اختیار کریں۔ یہ ہیں دنیا کے سب سے زیادہ سرسبز یا ’گرین‘ شہر۔
کوپن ہیگن، ڈنمارک
ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن کی کوشش ہے کہ وہ سن دو ہزار پچیس تک ایسا پہلا دارالحکومت بن جائے، جہاں کاربن گیسوں کا اخراج نہ ہو۔ سن انیس سے پچانوے کے مقابلے میں کوپن ہیگن انہی ضرور رساں گیسوں کے اخراج میں پچاس فیصد کمی کر چکا ہے۔ ہائی کوالٹی پبلک ٹرانسپورٹ، بہترین سائیکلنگ سہولتوں اور بڑے پیمانے پر کار فری زون کے حوالے سے کوپن ہیگن دنیا کے دارالحکومتوں میں ممتاز حیثیت رکھتا ہے۔
ریکیاوک، آئس لینڈ
آئس لینڈ کا دارالحکومت ریکیاوک بجلی اور ہیٹنگ کے لیے پائیدار ذرائع اختیار کر چکا ہے۔ توانائی کے ان ذرائع کے حصول کے لیے ہائیڈورپاور اور جیو تھرمل ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے۔ اس شہر کا عزم ہے کہ سن دو ہزار چالیس تک تمام پبلک ٹرانسپورٹ کو ضرر رساں گیسوں سے پاک بنا دیا جائے۔ ریکیاوک کی انتظامیہ حوصلہ افزائی کرتی ہے کہ شہری کاریں استعمال نہ کریں۔
کوریتیبا، برازیل
برازیل کے آٹھویں بڑے شہر کوریتیبا کے ساٹھ فیصد شہری بس نیٹ ورک کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔ اس شہر کی انتظامیہ نے ڈھائی سو کلو میٹر طویل سائیکل ٹریک بھی تعمیر کیے ہیں جبکہ لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ پیدل چلیں۔ کوریتیبا کی گرین بیلٹ سیلاب کے خلاف ایک قدرتی رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔ تاہم حالیہ عرصے کے دوران اس شہر کی آبادی میں اضافے کی وجہ سے ماحول دوست اقدامات اٹھانے میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
سان فرانسیسکو، امریکا
سان فرانسیسکو نے سن 2016 میں ایک قانون کے تحت نئے بننے والے تمام مکانات کی چھتوں پر سولر پاور نظام کی تنصیب لازمی قرار دے دی تھی۔ اس شہر میں سن 2007 میں پلاسٹک بیگز کے استعمال میں پابندی عائد کی گئی جبکہ سن 2009 میں ’اربن فوڈ ویسٹ پروگرام‘ کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ اب کوشش ہے کہ سن 2020 تک اس شہر کو ’ویسٹ فری‘ بنا دیا جائے۔ اس شہر کی زیادہ تر بسیں اور چھوٹی ٹرینیں ضرر رساں گیسیں خارج نہیں کرتیں۔
فرینکفرٹ، جرمنی
جرمنی کا کمرشل مرکز فرینکفرٹ ایسا پہلا شہر تھا، جس نے سن دو ہزار پچاس تک سو فیصد متبادل توانائی کے استعمال کے ہدف کے لیے ایک روڈ میپ تیار کیا۔ اس شہر میں تعمیر ہونے والی نئی عمارتوں میں توانائی کے مؤثر استعمال کے سخت قوانین کا اطلاق ضروری ہے۔ اس شہر میں ’پی وی سی‘ جیسے متنازعہ میٹریل کا استعمال ممنوع ہے۔ فرینکفرٹ میں کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کا جدید نظام بھی متعارف کرایا گیا ہے۔
وینکوور، کینیڈا
کینیڈا کے شہر وینکوور کی کوشش ہے کہ وہ سن دو ہزار بیس تک دنیا کے سب سے زیادہ ماحول دوست شہر ہونے کا اعزاز حاصل کر لے۔ یہ شہر بجلی کی پیداوار کے لیے زیادہ تر ہائیڈرو پاور ڈیموں کا استعمال کر رہا ہے۔ وینکوور میں ہیٹنگ اور ٹرانسپورٹیشن کے لیے قدرتی گیس اور ایندھن کے استعمال میں کمی کے لیے کوششیں بھی جاری ہیں۔
کیگالی، روانڈا
کیگالی کو براعظم افریقہ کے سب سے زیادہ صاف اور ماحول دوست شہر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس شہر میں پلاسٹک بیگز کے استعمال پر پابندی ہے جبکہ ہر شہری ایک ماہ میں ایک مرتبہ شہر کی صفائی میں شریک ہوتا ہے۔ اس شہر میں کوڑا کرکٹ نظر آنا غیر معمولی بات تصور کی جاتی ہے۔ تاہم انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ اس شہر کی صفائی کے لیے شہریوں سے بہت زیادہ رقوم حاصل کی جاتی ہیں۔
لُبلیانہ، سلووینیہ
2006ء میں یورپ کا بہترین ماحول دوست شہر کا اعزاز کرنے والے شہر لُبلیانہ کے لیے بجلی کا حصول ہائیڈرو پاور ٹیکنالوجی سے کیا جاتا ہے۔ اس شہر کے مرکزی علاقے میں گاڑیوں پر مکمل پابندی عائد ہے۔ اس شہر کی انتظامیہ پبلک ٹرانسپورٹ کو ماحول دوست بنانے پر بہت زیادہ توجہ صرف کر رہی ہے۔ یہ پہلا یورپی شہر ہے، جس نے ’زیرو ویسٹ‘ کا ہدف اختیار کیا۔ اس وقت یہ شہر ساٹھ فیصد کوڑا کرکٹ کو ری سائیکل کر رہا ہے۔