دنیا کے پہلے ایٹمی تجربے کے 65 برس
17 جولائی 2010امریکہ کی طرف سے پہلا تجرباتی ایٹمی دھماکہ 65 برس قبل کیا گیا تھا۔ یہ دھماکہ نیومیکسیکو میں واقع ٹرینیٹی سائٹ پر 16جولائی 1945ءکی صبح مقامی وقت کے مطابق پانچ بجکر 29 منٹ اور 45 سیکنڈ پر کیا گیا۔
امریکہ کی طرف سے ایٹم بم تیار کرنے کے منصوبے کو مین ہیٹن پراجیکٹ کا نام دیا گیا تھا۔ تجربے کے دن اس منصوبے میں شامل تمام سائنسدان اس بات پر متفکر تھے کہ کیا ان کا تیار کردہ ایٹم بم کام بھی کرے گا یا نہیں۔
اس منصوبے میں شامل ایک ماہر طبیعات ایڈورڈ ٹیلر نے اس اولین ایٹمی تجربے کے بارے میں اپنی یاداشت تازہ کرتے ہوئے کہا، "میں یہ دیکھنے کے لئے بہت متجسس تھا کہ کیا ہوگا، بلکہ کسی حد تک متفکر بھی۔" ایڈورڈ ٹیلر کے مطابق جب سائنسدان اس تجربے کے لئے تیاریوں کے آخری مراحل میں تھے تو ان میں سے کئی کا خیال تھا کہ یہ تجرباتی ایٹم بم کام نہیں کرے گا۔
تاہم اس دلچسپ بات پر شاید کوئی یقین نہیں کرے گا کہ اس تجرباتی ایٹم بم میں استعمال ہونے والے مرکزی حصے یعنی ‘Core' کو ایک بیوک کار کی پچھلی سیٹ پر رکھ کر تجربہ گاہ تک پہنچا یا گیا تھا۔
تجرباتی ٹیم میں شامل طبیعات دان فلپ موریسن کے مطابق تجربے سے قبل کے آخری چند گھنٹے بہت ہی اعصاب شکن تھے۔ ہر ایک کے ذہن میں یہی سوال تھا کہ اگر یہ کوشش ناکام ہوگی تو کیا ہوگا اور اگر کامیابی ہوتی ہے تو اس کے کیا اثرات ہونگے۔ تاہم جب تجربے کے لئے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئیں تو اس تجرباتی ایٹم بم کو دھماکے کے لئے باضابطہ طور پر امریکی فوجی حکام کے حوالے کردیا گیا۔
مین ہیٹن پراجیکٹ کے ڈائریکٹر رابرٹ اوپنہائیمر Robert Oppenheimer دھماکے کے فوری بعد کے تاثرات کے بارے میں اپنی یاداشت کچھ ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں، " کچھ لوگ ہنس رہے تھے جبکہ کچھ باقاعدہ رو رہے تھے جبکہ زیادہ تر افراد خاموش تھے۔"
اوپنہائیمر کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں سارا ماحول دن کی طرح روشن ہوگیا اور دھماکے کے مقام سے مخصوص Mushroom Cloud فضا میں بلند ہوا تو ان کے ایک ساتھی نے ایک قدیم روایت کو دہرایا، " اب میں موت بن گیا ہوں، دنیاؤں کو تباہ کرنے والا"
16 جولائی 1945 کی صبح نیومیکسیکو میں ہونے اس یٹمی تجربے میں پلوٹونیم کو استعمال کیا گیا تھا۔ جبکہ یورینیم کے استعمال سے تیار کیے جانے والا ایٹم بم کسی تجرباتی دھماکے کے بغیر ہی مشرقی ایشیا کے میدان جنگ کی طرف روانہ کردیا گیا تھا۔
ایٹمی دور کے باضابطہ آغاز یعنی 16جولائی 1945 کے ٹھیک 22 روز بعد امریکہ کی طرف سے 'لٹل بوائے' نامی پہلا ایٹم بم جاپانی شہر ہیروشیما پر گرادیا گیا۔
چھ اگست کو ایٹم بم سے ہیروشیما کی تباہی کے 16 گھنٹے بعد اس وقت کے امریکی صدر ہیری ٹرومین نے جاپان کو ہتھیار پھینکنے کی دھمکی کچھ ان الفاظ میں دی، "اگر وہ اب بھی ہماری شرائط تسلیم نہیں کرتے تو پھر انہیں فضا سے برستی ایسی تباہی کے لئے تیار رہنا چاہیے کہ جس کی مثال اس دنیا میں پہلے کبھی موجود نہیں تھی۔"
امریکی صدر ہیری ٹرومین نے اپنی اسی تقریر میں مین ہیٹن پراجیکٹ کے سائنسدانوں کو خراج تحسین پیش کیا اور اس سلسلے میں مزید کہا" ہم نے اس کے لئے دو بلین ڈالر خرچ کئے جوکہ سائنس کے میدان میں اب تک کا سب سے بڑا جوا تھا اور یہ جوا ہم نے جیت لیا۔"
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : عدنان اسحاق