دوسرے مرحلے کے انتخابات منسوخ، حامد کرزئی صدر منتخب
2 نومبر 2009الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ فیصلہ صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ کی انتخابات سے دستبرداری کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو سراہا ہے۔
پیر کے روز افغان الیکشن کمیشن کے اس فیصلے سے اگست میں ہونے والے افغان صدارتی انتخابات کے بعد پیدا شدہ غیر یقینی کی صورتحال ختم ہو گئی ہے۔ افغانستان کے خود مختار الیکشن کمیشن نے اپنے اعلان میں کہا: ’’افغانستان کا خودمختار الیکشن کمیشن، افغان آئین کے آرٹیکل 156 اور انتخابی قانون کے آرٹیکل 49 کے تحت کمیشن کو دئے گئے اختیارات کے مطابق اعلان کرتا ہے کہ حامد کرزئی جنہوں نے 2009 کے انتخابات کے پہلے مرحلے میں برتری حاصل کی تھی، اور جو اب دوسرے مرحلے کے واحد امیدوار ہیں، افغانستان کے نو منتخب صدر ہیں۔‘‘
کمیشن نے اپنے اعلان میں کہا کہ سات نومبر کے لئے مجوزہ عوامی رائے دہی کی منسوخی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ افغان عوام کو دوسرے مرحلے کے ایسے انتخابات، جن میں صرف ایک امیدوار ہو، ووٹ ڈالنے کے لئے کہنا مناسب نہیں ہو گا۔ الیکشن کمیشن کے سربراہ عزیزاللہ لودن نے اپنی نیوز کانفرنس میں کہا کہ ملک میں سلامتی کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر عبداللہ عبداللہ کی دستبرداری کے بعد دوسرے مرحلے کے انتخابات میں رائے دہی کا کوئی جواز نہیں رہتا۔
انتخابات کے پہلے مرحلے میں بڑے پیمانے پر دھاندلیوں اور بے قاعدگیوں کی تحقیقات کے بعد، اقوام متحدہ کے زیرانتظام افغان الیکشن کمیشن برائے شکایات کے حکم پر دو سو سے زائد پولنگ اسٹیشنوں پر ڈالے گئے ووٹ کالعدم قرار دے دئے گئے تھے اور انتخابات کے دوسرے مرحلے کے انعقاد کا اعلان کیا گیا تھا۔
دوسرے مرحلے میں صدر حامد کرزئی کا براہ راست مقابلہ ان کے بڑے حریف ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سے ہونا تھا، تاہم عبداللہ عبداللہ کی جانب سے افغان الیکشن کمیشن کے سربراہ پر جانبداری کے الزامات عائد کئے گئے تھے۔ عبداللہ نے ہفتے کے روز انتخابات میں شرکت سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئےایک مرتبہ پھرکہا کہ الیکشن کمیشن کے موجودہ سربراہ عزیز اللہ لودن کی موجودگی میں دوسرے مرحلے کے انتخابات کا صاف اور شفاف ہونا ناممکن ہے۔
’’میں حکومت اور الیکشن کمیشن کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال کے خلاف احتجاج کرتا ہوں۔ میں انتخابات میں شریک نہیں ہوں گا۔‘‘
پیر کے روز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون بھی اپنے اچانک دورے پر کابل پہنچے، جہاں انہوں نے صدر حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ سے ملاقاتیں کیں۔ حکام کے مطابق بان کی مون نے افغان رہنماؤں کو یقین دلایا کہ اقوام متحدہ افغانستان میں جمہوریت کے استحکام اور قومی اداروں کی مضبوطی کے لئے اپنی امداد جاری رکھے گا۔ دریں اثناء بان کی مون نے اپنے ایک بیان میں افغان الیکشن کمیشن کے فیصلے کو تسلی بخش قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ چند روز قبل کابل میں ایک خودکش حملے میں عالمی ادارے کے پانچ غیر ملکی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔ اس واقعے کے بعد موجودہ دورے پر بان کی مون پہلی مرتبہ افغانستان پہنچے ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : مقبول ملک