دولت مشترکہ کھیلوں میں غبن کے الزام پر گرفتاریاں
24 فروری 2011جن دو افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں آرگنائزنگ کمیٹی کے ڈائریکٹر جنرل وی کے ورما اور سیکریٹری جنرل للت بھانوٹ شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے ذرائع کے حوالے سے اس اطلاع کی تصدیق کی ہے۔ ان دو افراد پر سی بی آئی کی جانب سے گزشتہ سال نومبر میں بدعنوانی، مجرمانہ سازش اور غبن کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ ان پر الزام ہیں کہ انہوں نے سوئس ٹائمنگ نامی کمپنی کے ساتھ مل کر یہ غبن کیا تھا۔
الزام کے مطابق دولت مشترکہ کھیلوں کے دوران ضوابط کو بالائے طاق رکھ کر ٹائمنگ کا ٹھیکہ سوئس واچ کو دیا گیا تھا۔ اس کے لیے مبینہ طور پر ان دونوں افراد نے ٹھیکے کی نیلامی کے عمل میں گڑ بڑ کرکے اس بات کو یقینی بنایا تھا کہ ٹھیکہ سوئس ٹائمنگ ہی کو ملے۔
وی کے ورما اور للت بھانوٹ سمیت سوئس ٹائمنگ کی جانب سے بھی ان الزامات کو مسترد کیا جاچکا ہے۔ واضح رہے کہ سوئس ٹائمنگ کمپنی اس سے قبل اٹلانٹا، سڈنی، ایتھنز، اور بیجنگ کے اولمپک مقابلوں میں بھی ٹائمنگ کے فرائض سرانجام دے چکی ہے۔
للت بھانوٹ پر 3 تا 14 اکتوبر 2010ء کے ان مقابلوں سے قبل ہی خاصی تنقید ہوئی تھی۔ انہوں نے دولت مشترکہ کے کھیلوں میں شریک مہمان کھلاڑیوں کے لیے بنائے گئے ولیج میں صفائی کے ناقص انتظام کا دفاع کیا تھا۔ نئی دہلی میں صحافیوں سے کی گئی ایک سابقہ گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اس ولیج میں صفائی کا انتظام ’ہمارے‘ اعتبار سے ٹھیک ہے مگر غیر ملکیوں کا معیار مختلف ہے۔
سی بی آئی کا مؤقف ہے کہ سوئس ٹائمنگ نے لگ بھگ ایک ارب بھارتی روپے کی لاگت سے ٹائمنگ کے لیے سامان فراہم کیا جو ان کے بقول بہت ہی زیادہ تھی۔
سوئس ٹائمنگ کے ڈائریکٹر جنرل Christophe Berthaud نے ان الزامات کو سراسر غلط قرار دیا ہے۔ بھارتی وزارت کھیل پہلے ہی للت بھانوٹ اور دولت مشترکہ کھیلوں کے منتظم اعلیٰ سریش کلماڈی کو برطرف کرچکی ہے۔
وزارت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس کے بعد ہی غیر جانبدارانہ تفتیش کی راہ ہموار ہوگی۔ بھارت کی قومی انسداد بدعنوانی کے ادارے سینٹرل ویجیلنس کمیشن کو ملنے والی شکایات کے مطابق دولت مشترکہ کھیلوں میں لگ بھگ دو ارب ڈالر کا غبن کیا گیا۔ واضح رہے کہ دولت مشترکہ کے کھیلوں کے انعقاد پر ریکارڈ چھ ارب ڈالر کا خرچہ ہوا اور ان کے دوران سٹیڈیمز کی تیاری میں تاخیر اور بدانتظامی کے متعدد واقعات پیش آئے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : امتیاز احمد