1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دو اعلیٰ سکیورٹی حکام سمیت افغان وزرائے داخلہ و دفاع مستعفی

26 اگست 2018

افغان حکومت کے مطابق افغان وزرائے دفاع و داخلہ اور دو اعلیٰ سکیورٹی حکام نے صدر اشرف غنی کو اپنے استعفے بھجوا دیے ہیں۔ ان حکام کے مستعفی ہونے کی وجہ افغان صدر سے ملکی و غیر ملکی معاملات میں اختلافات بتائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/33mX4
Afghanistan Sicherheitsspitze tritt zurück |  Innenminister Wais Ahmad Barmak | Nationaler Sicherheitsberater Mohammad Hanif Atmar | Verteidigungsminister Tariq Shah Bahrami
تصویر: imago/Xinhua/R. Alizadah/picture-alliance/dpa/V. Belousov

افغان حکومت نے صدر اشرف غنی کے چار اعلیٰ سکیورٹی حکام کی جانب سے استعفے دیے جانے کی تصدیق کر دی ہے۔ ان افراد میں افغان صدر کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اور با اثر سیاستدان حنیف اتمر بھی شامل ہیں۔ اتمر نے اپنے استعفے کی وجہ صدر اشرف غنی سے شدید نوعیت کے اختلافات بتائی ہے۔

 افغان حکومتی ذرائع کے مطابق حنیف اتمر کے استعفے کے بعد افغان وزیر دفاع طارق شاہ بہرامی، وزیر داخلہ وائص احمد برمک اور نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے سربراہ معصوم ستانک زئی بھی اپنے عہدوں سے مستعفی ہو گئے ہیں۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ صدر غنی نے حنیف اتمر کے علاوہ باقی تین حکام کے استعفے مسترد کرتے ہوئے انہیں اپنے فرائض منصبی جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ صدارتی محل کے ہارون چاخانسوری نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ملک کے وزرائے داخلہ و دفاع اور نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے سربراہ معصوم ستانک زئی کو اپنا کام جاری رکھنے کو کہا گیا ہے۔

Afghanistan, Präsident, Ashraf Ghani in Kabul
تصویر: Reuters/M.Ismail

نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر حنیف اتمر کا استعفی البتہ صدارتی ترجمان ہارون چاخانسوری کے مطابق صدر غنی نے گزشتہ روز ہی منظور کر لیا تھا اور اُن کی جگہ یہ عہدہ امریکا میں سابق افغان سفیر حمد اللہ محب کو تفویض کیا جائے گا۔

اتمر کے ایک قریبی ساتھی اور حکومتی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ حنیف اتمر کے استعفے کی وجہ یہ ہے کہ سابق سکیورٹی ایڈوائزر آئندہ برس صدر غنی کے خلاف صدارتی انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

انچاس سالہ حنیف اتمر افغانستان کے دوسرے با اثر ترین سیاستدان سمجھے جاتے ہیں۔ انہوں نے سن 2014 میں غنی کے اقتدار میں آنے کے بعد ملک کے سکیورٹی ایڈوائزر کا منصب سنبھالا تھا۔

فی الحال صدر غنی اور حنیف اتمر کے مابین اختلافات کی وجوہات واضح نہیں ہو سکیں تاہم ظاہراﹰ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس کا سبب افغان حکومت کا حال ہی میں ماسکو میں ہونے والے امن مذاکرات میں شرکت نہ کرنا ہے۔ ان مذاکرات میں طالبان کے نمائندوں کو بھی شرکت کرنا تھی۔

اتمر کو، جنہوں نے سکیورٹی کے حوالے سے اپنا کیرئیر انیس سو اسی کے عشرے میں سوویت حمایت یافتہ حکومت کے ساتھ شروع کیا تھا،آج بھی روس کے قریب خیال کیا جاتا ہے۔

ص ح/ ا ا / نیوز ایجنسیاں