دو بھارتی لڑکیوں کا گینگ ریپ، پھانسی دے کر قتل
29 مئی 2014خبر ایجنسی ڈی پی اے کی نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق گینگ ریپ کے بعد مبینہ قتل کا نشانہ بننے والی دونوں لڑکیاں آپس میں کزن تھیں اور ان کی عمریں 14 اور 16 برس تھیں۔ یہ نابالغ لڑکیاں ریاست اتر پردیش کے ضلع بدایون میں منگل 27 مئی کی رات اچانک لاپتہ ہو گئی تھیں اور بدھ کے روز ان کی لاشیں گاؤں کے ایک درخت سے لٹکی ہوئی ملی تھیں۔
بدایون میں پولیس کے سربراہ اٹل سکسینا نے ٹیلی فون پر نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ دونوں مقتول لڑکیوں میں سے ایک کے والد کی درخواست پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ اٹل سکسینا کے بقول درخواست دہندہ نے الزام لگایا ہے کہ ان لڑکیوں کے ساتھ پانچ افراد نے پہلے اجتماعی جنسی زیادتی کی اور پھر حملہ آوروں نے ان لڑکیوں کو گلے میں پھندا ڈال کر ایک درخت سے لٹکا دیا۔
بدایون کے پولیس سربراہ کے مطابق اس گھناؤنے جرم کا نشانہ بننے والی لڑکیوں کی لاشوں کے پوسٹ مارٹم سے ثابت ہو گیا ہے کہ انہیں گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی موت پھانسی کی وجہ سے ہوئی۔ تاہم ڈسٹرکٹ پولیس چیف سکسینا نے یہ بھی کہا کہ اس بارے میں حتمی تفتیش جاری ہے کہ آیا اس ظلم کا نشانہ بننے والی لڑکیوں کو گینگ ریپ کے بعد ملزمان نے پھانسی دے دی تھی یا شاید انہوں نے خود گلے میں پھندا ڈال کر خود کشی کر لی۔
پولیس کے مطابق ایک 18 سالہ مشتبہ ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ باقی ماندہ چاروں ملزمان کی گرفتاری کے لیے ایک 60 رکنی خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔ اس واقعے کے بعد گاؤں کے لوگوں نے مقامی پولیس کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی شروع کر دیے۔ مظاہرین نے الزام لگایا کہ پولیس اہلکاروں نے منگل کی رات دونوں لڑکیوں کے اچانک لاپتہ ہو جانے کے بعد ان کی تلاش بڑی دیر سے شروع کی تھی۔
پولیس چیف سکسینا کے مطابق تین مقامی پولیس اہلکاروں پر اس جرم میں مبینہ معاونت کا شبہ کیا جا رہا ہے۔ ان تینوں سپاہیوں کو معطل جبکہ ان میں سے دو کے خلاف باقاعدہ مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔ ان دو سپاہیوں پر الزام ہے کہ انہوں نے اس دوہرے گینگ ریپ کے ملزمان کے جرم میں ان کی مدد کی اور گمشدہ لڑکیوں کی تلاش جان بوجھ کر بڑی دیر سے شروع کی۔
ڈی پی اے کے مطابق مقامی پولیس کے رویے اور مجرمانہ تاخیر کے خلاف گاؤں کے لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے ایک مقامی ہائی وے کو بھی ٹریفک کے لیے بند کر دیا تھا۔ اس ہائی وے پر ٹریفک اس وقت بحال ہوئی جب ضلعی پولیس افسران نے مقامی سپاہیوں کی معطلی اور ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا اعلان کیا۔
بھارت میں خواتین پر جنسی حملے خاص طور پر اس وقت سے عوامی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں جب 2012ء میں نئی دہلی میں ایک طالبہ کے ساتھ چلتی بس میں اجتماعی زیادتی کی گئی تھی اور اس جرم کے خلاف پورے ملک میں عوامی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔ یہ طالبہ بعد میں ایک ہسپتال میں انتقال کر گئی تھی۔
بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی جرائم، ایسے جرائم کی روک تھام اور خواتین کا سماجی تحفظ حالیہ قومی انتخابات کے دوران اہم عوامی موضوعات میں شامل تھے۔