سندھ: ایک ہفتے میں دو صحافی قتل
14 اگست 2023صحافی جان محمد مہر کے قتل کا یہ واقعہ تیرہ اگست کی رات تقریبا نو بجے اس وقت پیش آیا جب وہ کے ٹی این نیوز سکھر بیورو سے اپنے گھر واپس جا رہے تھے۔ سکھر کے علاقے کوئنس روڈ پر نامعلوم مسلح افراد نے ان فائرنگ کر دی۔ بتایا گیا ہے کہ اندھا دھند برسائی گئیں یہ گولیاں ان کی گردن، سر اور پیٹ میں لگیں جبکہ گاڑی کے دونوں اطراف کے شیشے چکنا چور ہو گئے۔ انہیں شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، مگر ڈاکٹروں کے مطابق زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے وہ جان کی بازی ہار گئے۔ جبکہ دوسرے صحافی اصغر لنڈ کو آٹھ اگست کی رات کو ان کے اپنے گھر واقع ( احمد پور ) کے باہر پستول سے فائر کرکے قتل کیا گیا تھا۔
دنیا کے ہر کونے میں آزادی صحافت پر حملے جاری، اقوام متحدہ
یونیسکو: 2022ء میں صحافیوں کی ہلاکتوں میں واضح اضافہ
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ نے ان دونون واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ پی ایف یو جے اور سکھر یونین آف جرنلسٹ کی جانب سے اسی تناظر میں دس روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے اور سکھر پریس کلب پر سیاہ پرچم لگایا گیا ہے۔ پی ایف یو جے کے سیکر یٹری فنانس لالہ اسد پٹھان کا کہنا تھا اگر آئندہ چوبیس گھنٹوں کے اندر قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا گیا تو پورے پاکستان میں احتجاج کیا جائے گا۔
سکھر یونین آف جرنلسٹ کے صدر اور دیگر عہدیداران کا کہنا تھاحکومت صحافیوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہو چکی ہے اور یہ قتل ایسے وقت میں کیا گیا جب سارا ملک جشن آزادی کی تیاریوں میں مصروف تھا۔
ایس ایس پی پولیس سنگھار ملک کا کہنا تھا کہ دو روز قبل ان کی صحافی جان محمد مہر سے بات چیت ہوئی تھی جس میں انہوں نے کسی بھی قسم کے تھریٹ کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قاتلوں کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے صحافیوں کے قتل پر دکھ کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا، ''صحافی جان محمد مہر سکھر کی ایک توانا آواز تھے، ان کی غیرجانب دارانہ اور متوازن رائے ملک بھر کے سنجیدہ حلقوں میں مقبول تھی۔‘‘
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صحافی جان محمد مہر کے قتل سے متعلق اہم شواہد ملے ہیں حکومت جلد قاتلوں کو گرفتار کر لے گی۔
آئی ایف جے کی رپورٹ کے مطابق سن 2022 میں دوران ملازمت پانچ صحافیوں حسنین شاہ، ضیاء الرحمن فاروقی، افتخار احمد، محمد یونس، صدف نعیم کو قتل کیا گیا۔ اس کے بعد ڈاکٹر ارشد شریف، اجے لعلوانی، اصغر کھنڈ اور جان محمد مہر جیسے نامور صحافی بھی ٹارگٹ کلنگ میں قتل کیے گئے۔ یعنی سن دو ہزار بائیس سے اگست دو ہزار تئیس تک پاکستان میں کل نو صحافی قتل کیے جا چکے ہیں۔