دو ہزار پندرہ براعظم ایشیا کے لیے کیسا رہا؟
طالبان کے سابق رہنما ملا عمر کی موت کی خبر سے لے کر میانمار میں آنگ سان سوچی کی جماعت کی تاریخی فتح تک سال دو ہزار پندرہ ایشیا کے لیے ایک پُر واقعہ برس رہا۔ ان واقعات پر نظر ڈالتے ہیں اس تصویری گیلری میں۔
تیس جنوری: پاکستان میں شیعہ فرقے پر دہشت گردانہ حملہ
سال کی شروعات پاکستان کے لیے کچھ اچھی ثابت نہ ہوئی۔ ملک کے جنوبی صوبے سندھ کے شہر شکارپور میں شیعہ کمیونٹی کی ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا اور اس دہشت گردانہ حملے میں ساٹھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ شدت پسند سنی تنظیم جنداللہ نے اس حملے کی ذمے داری قبول کی۔
اٹھارہ اپریل: افغانستان میں داعش کا پہلا حملہ
جلال آباد میں کیے جانے والے ایک خودکش حملے میں تیس شہری ہلاک ہوئے۔ یوں تو افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات کوئی نئی بات نہیں تھے، تاہم اس حملے کی خاص بات اس میں مشرق وسطیٰ میں متحرک عسکری تنظیم ’اسلام اسٹیٹ‘ یا داعش کا ملوث ہونا تھا۔
پچیس اپریل: نیپال میں زلزلہ
اس ہمالیائی ملک میں جب سات اعشاریہ آٹھ کی شدت والا زلزلہ آیا تو اس نے شہر کے شہر اور گاؤں کے گاؤں زمیں بوس کر دیے۔ دارالحکومت کھٹمنڈو کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ جہاں اس زلزلے کے نتیجے میں نو ہزار کے قریب افراد لقمہ اجل بنے، وہیں اس نے نیپال میں موجود ثقافتی ورثے کو بھی نقصان پہنچایا۔
چودہ جولائی: ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدہ
طویل عرصے سے مغرب اور ایران کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام پر تنازعہ چلا آ رہا تھا۔ تاہم ویانا میں ہونے والے مذاکرات میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان اس حوالے سے ایک تاریخی معاہدہ طے پا گیا۔ اس معاہدے کی رُو سے ایران اپنے جوہری پروگرام میں کٹوتی کرے گا اور اس کے بدلے اس پر سے بین الاقوامی پابندیاں اٹھالی جائیں گی۔
انتیس جولائی: ملا عمر کی موت کی تصدیق
قریب چودہ برس سے مغربی ممالک کو مطلوب طالبان کے سابق رہنما ملا عمر کی موت کی خبر سامنے آئی تو اس حوالے سے قیاس آرائیاں کی جانے لگیں۔ تاہم انتیس جولائی کو طالبان اور پاکستانی انٹیلیجنس اداروں نے عمر کی موت کی تصدیق کر دی۔ اس کے بعد طالبان نے ملا اختر منصور کو اپنا نیا لیڈر نامزد کیا۔
سترہ اگست: تھائی لینڈ میں بم دھماکا
تھائی دارالحکومت میں ہونے والے بم دھماکے میں بیس افراد ہلاک ہوئے اور ایک سو بیس کے قریب زخمی بھی ہوئے۔ یہ دھماکا معروف ایراوان مندر کے پاس ایک شاپنگ ایریا میں ہوا۔ تھائی حکام کو خدشہ ہے کہ اس حملے میں چین کی مسلم اقلیت ایغور ملوث ہے۔
پندرہ اکتوبر: امریکی افواج کا افغانستان نہ چھوڑنے کا فیصلہ
امریکی صدر باراک اوباما نے ایک غیر متوقع اعلان میں بتایا کہ انہوں نے افغانستان سے تمام نیٹو افواج کی سن دو ہزار سترہ تک واپسی کا فیصلہ تبدیل کر دیا ہے۔ اب چند ہزار افواج افغانستان میں تعینات رہیں گی۔ اس کی وجہ طالبان کا قندوز پر عارضی قبضہ اور اس عسکری تنظیم کا دوبارہ فعال ہونا بتایا گیا ہے۔
انتیس اکتوبر: چین میں دو بچوں کی اجازت
چین کی کمیونسٹ قیادت نے چھتیس برسوں سے جاری ’ایک خاندان ایک بچہ‘ کی پالیس میں نرمی کرتے ہوئے چینی جوڑوں کو دو بچے پیدا کرنے کی اجازت دے دی۔ مبصرین کے مطابق اس کی وجہ چین میں عمر رسیدہ افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد ہے۔
آٹھ نوبر: میانمار میں جمہوریت کی فتح
توقع کے مطابق میانمار میں جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے عام انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرلی۔ اس طرح برما بھی کہلائے جانے والے اس ملک میں فوج کے کئی دہائیوں پر محیط اقتدار کے بتدریج خاتمے کو ایک نئی جہت مل گئی ہے۔