دھرم شالہ میں دو مردوں نے ریپ کیا: امریکی سیاح کا الزام
17 ستمبر 2015جس امریکی خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی، اُس کی عمر چھیالیس برس ہے اور وہ گزشتہ ایک ماہ سے بھارت کے مختلف شہروں کی اکیلے سیاحت کر رہی تھی۔ اُس نے پولیس کو بتایا کہ وہ منگل کے روز دھرم شالا کی ایک پرہجوم مارکیٹ سے گزر رہی تھی کہ اُسے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ خاتون کے مطابق شام کےوقت اُس پر یہ حملہ کیا گیا۔ کوہِ ہمالیہ کے دامن میں دھرم شالہ ایک مشہور سیاحتی مقام ہے اور اِس شہر میں تبت کی جلاوطن بُدھ کمیونٹی سکونت پذیر ہے۔ اِسی شہر میں جلا وطن تبتیوں کے روحانی پیشوا دلائی لامہ بھی رہتے ہیں۔
کانگڑا پولیس اسٹیشن کے پولیس سپریٹینڈنٹ ابھیشیک دُھلر کے مطابق قوی امکان ہے کہ دو حملہ آوروں نے خاتون کو بے ہوش کر کے زیادتی کا ارتکاب کیا۔ دُھلر کے مطابق خاتون نے پولیس کے پاس پہنچ کر رپورٹ درج کراتے ہوئے بیان کیا کہ جب اُس کی آنکھ کُھلی تو اُسے محسوس ہوا کہ اُسے ریپ کیا جا چکا ہے۔ پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ آیا خاتون کا طبی معائنہ کروایا گیا ہے۔ خاتون کے مطابق جب اُس کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا تو بازار میں دوکانیں کھلی تھیں اور کئی لوگ اپنے اپنے خاندانوں کے ہمراہ گھوم پھر رہے تھے۔کانگڑا پولیس اسٹیشن کی حدود میں دھرم شالہ واقع ہے۔
خاتون نےپولیس رپورٹ درج کراتے ہوئے بیان دیا کہ پرہجوم مارکیٹ میں چلتے ہوئے دو نامعلوم افراد نے اُس کو دبوچ لیا اور پھر اُسے کچھ یاد نہیں ہے۔ پولیس کو شبہ ہے کہ ملزمان نے واردات سے قبل خاتون کو بے ہوش کرنے کا اسپرے یا کوئی اور طریقہ استعمال کیا اور گرتے وقت اُسے سنبھال لیا۔ پولیس کے مطابق معاملے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے اور ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ ابھیشیک دُھلر کے مطابق جس مقام پر خاتون کو دبوچا گیا تھا، وہاں کے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کی کوشش شروع کر دی گئی ہے۔
سن 2012 میں بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ایک طالبہ کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعے کے بعد عدالتی کارروائی تیز اور سخت سزاؤں کے قوانین کا نفاذ کیا جا چکا ہے۔ اِن سخت قوانین کی موجودگی کے باوجود بھارت میں جنسی زیادتیوں کے سلسلے میں کوئی کمی نہیں دیکھی جا رہی۔ اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں جنسی زیادتی کے واقعات غیر معمولی طور بہت زیادہ ہیں۔ کئی غیر ملکی خواتین بھی جنسی زیادتی کا نشانہ بن چکی ہیں۔