دہلی انتخابات اہم کیوں؟
8 فروری 2020بھارتی دارالحکومت دہلی کے ریاستی انتخابات جیتننے کے لیے بی جے پی سر توڑ کوششیں کرتی نظر آئی اور ان کے لیے انتخابی مہم کی قیادت وزیر داخلہ امیت شاہ نے خود کی۔
مرکز میں قائم مودی حکومت کو پچھلے سوا سال کے دوران پانچ ریاستی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں مدھیا پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ، مہاراشٹرا اور جھارکھنڈ شامل ہیں۔
اس انتخابی مہم میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماوؤں نے دہلی شہر کے مسائل پر اتنی بات نہیں کی جتنی ہندو مسلم تفریق اور پاکستان پر۔ نئی دہلی کے شاہین باغ میں جاری خواتین اور سول سوسائٹی کا دھرنا ان کی نکتہ چینی کا خاص موضوع رہا۔
وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے اس بار دوبارہ الیکشن جیتنے کے لیے شہری سہولیات بہتر کرنے کے وعدے کیے اور اہلیان دہلی کو شفاف حکمرانی کے حق میں ووٹ ڈالنے کی اپیل کی۔
گزشتہ الیکشن میں اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی ستر میں سے سڑسٹھ نشستیں لے کر کامیاب ہوئی تھی جبکہ بی جے پی کو محض تین سیٹیں ملیں تھیں۔ اُس وقت وزیراعظم نریندر مودی نے خود بی جے پی کی مہم کی قیادت کی تھی۔
عام آدمی پارٹی کی جماعت نے کرپشن کے خلاف سول سوسائٹی کی ایک تحریک سے جنم لیا۔ عام آدمی پارٹی کو اس بار بی جے پی اور کانگریس دونوں ہی سے سخت مقابلے کی توقع ہے۔
سیاسی مبصرین کے نزدیک اس ریاستی الیکشن میں مہم کے دوران بی جے پی کے رہنماؤں نے جس قسم کی نفرت انگیز زبان استعمال کی اس نے ماحول کو کشیدہ کر دیا۔
انتخابی ریلیوں کے دوران وزیر داخلہ امیت شاہ نے ووٹرز کو تلقین کی کہ، ''ووٹ دیتے وقت بٹن کو اتنی زور سے دبانا کہ کرنٹ شاہین باغ تک جائے اور وہ سب اٹھ کر اپنےگھر چلے جائیں۔‘‘ بی جے پی کے ایک اور وزیر روی شنکر پرساد نے کہا، ''شاہین باغ ایک نظریہ ہے، جہاں بھارتی پرچم اور آئین کی آڑ میں ملک توڑنے والی طاقتیں‘‘ اکھٹا ہیں۔
اس الیکشن میں لگ بھگ ڈیڑھ کروڑ افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ انتخابی نتائج کا اعلان آئندہ ہفتے منگل کو متوقع ہے۔