راتکو ملاڈچ کا مقدمہ پیر سے پھر شروع ہو گا
14 جولائی 2012ستر سالہ بوسنیائی سرب جنرل راتکو ملاڈچ کے خلاف اقوام متحدہ کی خصوصی بین الاقوامی فوجداری عدالت نے کارروائی کو جمعرات کے روز سے روکا رکھا ہوا ہے۔ اب اس بین الاقوامی عدالت کی ترجمان نیرما ژیلاچچ (Jelacic Nerma) کا کہنا ہے کہ معطل عدالتی کارروائی پیر کے روز سے پھر سے شروع کی جا رہی ہے کیونکہ ہسپتال نے ملاڈچ کو عدالتی کارروائی کے لیے فِٹ قرار دے دیا ہے۔
بین الاقوامی عدالت کی ترجمان نیرما ژیلاچچ نے میڈیا کو بتایا ہے کہ راتکو ملاڈچ کو ہسپتال سے واپس حراستی مرکز منتقل کر دیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق ان کے کلینکل ٹیسٹوں نے واضح کیا ہے کہ وہ عدالتی کارروائی کے لیے فٹ ہیں۔ طبی معائنوں سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ راتکو ملاڈچ کی صحت ٹھیک ہے اور کوئی غیر معمولی مسئلہ ان کے بدن میں موجود نہیں ہے۔ ہسپتال نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کو فی الوقت علاج معالجے کی ضرورت نہیں ہے۔
راتکو ملاڈچ کے مقدمے کی کارروائی بظاہر جمعرات کے روز معطل ہو گئی تھی لیکن عدالت نے مختصر وقت کے جمعے کے روز بھی عدالتی بیٹھی تھی۔ جمعرات کے روز ملاڈچ کو فوری طور ہسپتال پہنچایا گیا تھا تا کہ ان کے طبی معائنوں کا عمل مکمل کیا جا سکے۔ اسی دن یعنی جمعرات کو ہی ملاڈچ کا ایک طبی ٹیسٹ ہسپتال میں شروع کیا گیا تھا اور اس ٹیسٹ کی مانیٹرنگ مسلسل چوبیس گھنٹے تک کی جانی تھی۔ ملاڈچ کے طبی ٹیسٹ بابت اقوام متحدہ کی خصوصی بین الاقوامی فوجداری عدالت برائے سابقہ یوگو سلاویہ کے جج الفانسو اوری (Alphons Orie) نے بتائی تھیں۔
راتکو ملاڈچ کے وکیل نے ابتدا میں خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ان کے مؤکل کو ہارٹ اٹیک ہوا ہے۔ ملاڈچ نے جمعرات کے روز عدالت کو بتایا تھا کہ وہ علیل ہیں۔ ان کے وکیل برانکو لُوکِچ (Branko Lukic) نے یہ خیال بھی ظاہر کیا تھا کہ ملاڈچ کی شوگر بھی بہت بلند ہو سکتی ہے یا ان کو انتہائی زیادہ فشار خون کا سامنا ہے۔ طبی ٹیسٹوں نے یہ واضع کیا ہے کہ یہ سب وکیل کے اندیشے تھے۔ وکیل نے اس کا بھی عندیہ دیا ہے کہ ملاڈچ کی عدالت میں حاضری کے دورانیے کو کم کرنے کی بھی وہ درخواست دی جائے گی۔
سابقہ یوگوسلاویہ میں رونما ہونے والے جنگی جرائم کے مقدمات کی شنوائی کرنے والے خصوصی ٹریبیونل میں گزشتہ پیر کے روز استغاثہ کی جانب سے شہادتیں پیش کرنے کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ پیر کے روز بوسنیا کے Elvedin Pasic کے علاوہ اقوام متحدہ کے مشیر ڈیوڈ ہارلینڈ (David Harland) سراییوو کے محاصرے کے ایام کے بارے میں عدالت کو بتایا تھا۔ راتکو ملاڈچ کو سولہ سال مفرور رہنے کے بعد گزشتہ سال مئی میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں قائم خصوصی ٹریبیونل میں ملاڈچ نے فرد جرم تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
جنرل راتکو ملاڈچ سابقہ جمہوریہ Srpska کی فوج کا کمانڈر انچیف تھا۔ وہ 1992 سے 95 تک جاری رہنے والی بوسنیائی جنگ کے دوران وقوع پذیر ہونے والے جنگی جرائم میں بین الاقوامی عدالت برائے سابقہ یوگوسلاویہ (ICTY) کو مطلوب تھا۔ سن 2008 میں کراڈچچ کی گرفتاری کے بعد ملاڈچ اس جنگ کے حوالے سے انتہائی اہم مطلوب ملزم تھا۔ ملاڈچ کی گرفتاری پر بین الاقوامی برادری کی جانب سے مسرت کا اظہار سامنے آیا تھا۔
ah/sks (Reuters / AP)