’رشوت نہ دینے کے باعث علاج مؤخر‘: دس ماہ کا بیٹا دم توڑ گیا
11 اگست 2016نئی دہلی سے جمعرات گیارہ اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس شیر خوار بچے کی ماں سمیتا دت اور والد شیو دت کے بقول ان کے بیٹے کا انتقال مبینہ طور پر اس وجہ سے ہوا کہ ایک بہت بڑے سرکاری ہسپتال کے عملے نے ان سے معمول کی کارروائی اور طبی امداد کے لیے رشوت مانگی تھی۔
یہ بھارتی جوڑا سات اگست اتوار کی رات اپنے بیمار بیٹے کو لے کر ریاست اتر پردیش کے ایک ہسپتال پہنچا تھا، جہاں ڈیوٹی پر موجود نرس نے علاج سے پہلے کی کاغذی کارروائی پورا کرنے کے لیے مبینہ طور پر رشوت مانگی تھی۔ پھر ہسپتال میں صفائی کرنے والے عملے کے ایک رکن نے مبینہ طور پر اس وجہ سے رشوت طلب کی کہ بچے کے لیے بہرائچ شہر کے ہسپتال میں کسی بستر کا بندوبست کیا جا سکے۔ اس بھارتی جوڑے نے ٹیلی وژن پر بتایا کہ اس کے پاس یہ رشوت دینے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں تھا۔
انتقال کر جانے والے شیر خوار کی والدہ سمیتا دت نے الزام لگایا، ’’ہسپتال میں داخل کیے جانے کے دو دن بعد طبی عملے کے ایک رکن نے مجھ سے اس لیے رشوت مانگی کہ بچے کو ایک ٹیکا لگایا جا سکے۔ لیکن تب تک میرے پاس موجود رقم ختم ہو چکی تھی۔ اس پر ہم دونوں کے مابین تلخ کلامی ہوئی اور بچے کا علاج مؤخر ہو گیا۔‘‘
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اتر پردیش کے بہرائچ شہر میں اپنے مردہ بچے کو گود میں لیے اور روتے ہوئے اس خاتون نے NDTV کو بتایا، ’’میں نے اسے کہا تھا کہ مجھے کچھ وقت دے دو، تم جو کچھ بھی مانگو گے، میں دے دوں گی۔‘‘
اس انٹرویو میں بچے کے والد شیو دت نے غصے کی حالت میں ہسپتال کے عملے پر مبینہ طور پر ہر مرحلے پر رشوت کے مطالبے کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا، ’’رشوت مانگنے والوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ ہم انتہائی دکھی ہیں۔‘‘ شیو دت نے یہ نہیں بتایا کہ اس نے اپنے دس مہینے کی بیٹے کی موت سے پہلے ہسپتال کے عملے کو رشوت کے طور پر کتنی رقم دی تھی۔
بہرائچ ہسپتال کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ سمیتا اور شیو دت کی طرف سے لگائے گئے الزامات کی چھان بین کر رہی ہے۔ تاہم انتطامیہ نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے کہ بچے کے علاج میں کوئی تاخیر کی گئی تھی۔ اے ایف پی کے مطابق یہ واضح نہیں کہ بچے کی موت کس وجہ سے ہوئی۔