1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’رفح کے وسط تک پہنچ گئے ہیں،‘ اسرائیلی فوج

31 مئی 2024

اسرائیلی فوج کی طرف سے آج جمعہ 31 مئی کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ رفح کے وسطی حصے میں اس کے فوجیوں نے حماس کے راکٹ لانچرز اور سرنگوں کا کھوج لگایا ہے اور اس گروپ کے ہتھیاروں کے ذخیرے کو تباہ کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4gVsO
اسرائیلی ٹینک غزہ کے شہر رفح میں
تصویر: Mostafa Alkharouf/Anadolu/picture alliance

اسرائیل نے چھ مئی کو اس شہر پر زمینی حملہ کیا تھا اور بنیادی طور پر اس کے مشرقی اضلاع اور مصر کے ساتھ سرحد کے قریب کارروائیاں کر رہا ہے۔ اس ہفتے رفح شہر کے مغربی علاقے تل السلطان میں فوجی کارروائیاں کی گئیں، جہاں عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج کی حماس کے جنگجوؤں کے ساتھ شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔

  •  غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 60 ہلاکتیں

  •  فرانس نے اسرائیلی کمپنیوں کو دفاعی میلے میں شرکت سے روک دیا

  •  غزہ میں امداد آبادی تک نہیں پہنچ رہی، اقوام متحدہ

فرانس نے اسرائیلی کمپنیوں کو دفاعی میلے میں شرکت سے روک دیا

فرانس کے حکام نے اسرائیلی دفاعی کمپنیوں کی اگلے ماہ پیرس کے قریب ہونے والی تجارتی نمائش میں شرکت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ بات اس نمائش کے منتظمین کی طرف سے بتائی گئی ہے۔

اسرائیلی حملوں میں مرنے والوں کی لاشیں
حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت  نے جمعے کے روز کہا کہ  غزہ میں اسرائیلی جنگی کاررائیوں کے نتیجے میں کم از کم اب تک 36,284 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔تصویر: Ahmad Hasaballah/Getty Images

اس نمائش کی منتظم کمپنی کوخیس ایونٹس کے منتظمین کا کہنا ہے، ''حکومتی فیصلے کے مطابق یوروساٹوری 2024 میلے میں اسرائیلی دفاعی صنعت کے لیے کوئی اسٹینڈ موجود نہیں ہو گا۔‘‘

اسرائیلی فوج کے رفح پر حملوں میں شدت

رفح میں اسرائیلی بمباری اور دو بدو لڑائی

تاہم نہ تو کوخیس اور نہ ہی فرانسیسی وزارت دفاع کی طرف سے اس معاملے کی وضاحت کی گئی ہے۔

17 سے 21 جون تک پیرس کے مرکزی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب منعقد ہونے والے اس میلے میں 74 اسرائیلی کمپنیوں کو شرکت کرنا تھی۔ کوخیس کی طرف سے قبل ازیں بتایا گیا تھا کہ ان میں سے تقریباﹰ 10 کو ہتھیاروں کی نمائش کرنا تھی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی جانب سے رابطہ کیے جانے پر اسرائیلی سفارت خانے کا کہنا تھا کہ وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔

’فلسطینیوں کی سلامتی کے بغیر اسرائیلی سکیورٹی ممکن نہیں‘

 یہ فیصلہ غزہ پٹی میں بے گھر افراد کے ایک کیمپ پر اسرائیلی بمباری کے چند روز بعد پیش آیا ہے جس کے بعد دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ فرانس میں بھی غم و غصے کا اظہار اور مظاہرے ہوئے تھے۔

مقامی حکام کے مطابق غزہ کے محصور فلسطینی علاقے کے جنوبی شہر رفح میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب کیے گئے ان فضائی حملوں میں کم از کم 45 افراد ہلاک ہوئے۔

انسانی حقوق کے کارکنوں کے ایک گروپ نے گزشتہ ہفتے ایک قانونی انتباہ میں کوخیس پر زور دیا تھا کہ وہ ایسے ہتھیاروں کی خرید و فروخت سے بچنے کے لیے اقدامات کریں جو غزہ یا مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے دیگر حصوں میں ہونے والے 'جرائم‘ میں استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 60 ہلاکتیں

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت  نے جمعے کے روز کہا کہ  غزہ میں اسرائیلی جنگی کاررائیوں کے نتیجے میں کم از کم اب تک 36,284 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

 وزارت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 60 ہلاکتیں ہوئی ہیں، جبکہ سات  اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں کے اسرائیل پر حملے کے بعد جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ پٹی میں اب تک 82,057 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

غزہ میں امداد آبادی تک نہیں پہنچ رہی، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ پٹی میں انسانی بنیادوں پر جو امداد بھیجنے کی اجازت دی گئی ہے وہ ضرورت مند شہریوں تک نہیں پہنچ رہی۔ اقوام متحدہ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری کرے۔

اقوام متحدہ کے ادارے او سی ایچ اے کے ترجمان ژینس لیئرکے نے جنیوا میں ایک میڈیا بریفنگ کے دوران کہا جو امداد وہاں پہنچ رہی ہے وہ لوگوں تک نہیں پہنچ رہی اور یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔

انہوں نے سات مئی کو مصر اور غزہ کے درمیان رفح کراسنگ کو اسرائیلی فوج کی جانب سے بند کیے جانے کے بعد محصور فلسطینی علاقے میں امداد کے لیے مرکزی داخلی راستہ کرم ابو سالم  کراسنگ  پر اسرائیلی حکام کے حوالے سے کہا، ''ہم اس بات پر زور دیتے رہیں گے کہ اسرائیلی حکام کی قانون کے تحت امداد کی فراہمی میں سہولت فراہم کرنے کی ذمہ داری سرحد پر ہی نہیں ختم ہو جاتی۔‘‘

غزہ پٹی میں انسانی بنیادوں پر بھیجی گئی امداد سے لدا ٹرک
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ پٹی میں انسانی بنیادوں پر جو امداد بھیجنے کی اجازت دی گئی ہے وہ ضرورت مند شہریوں تک نہیں پہنچ رہی۔تصویر: Amir Levy/Getty Images

او سی ایچ اے کے ترجمان ژینس لیئرکے کا مزید کہنا تھا، ''یہ ذمہ داری اس پر ہی ختم نہیں ہو جاتی کہ آپ سرحد کے صرف چند میٹر کے فاصلے پر اس امدادی سامان کو چھوڑ کر چلے جاتے ہیں اور پھر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سرگرم کارکنوں پر چھوڑ دیتے ہیں کہ وہ خود ہی فعال جنگی علاقوں سے گزریں جو وہ نہیں کر سکتے۔‘‘

لیئرکے کے مطابق، ''ہمیں امداد پہنچانے کے حتمی مقام تک پہنچنے کے لیے محفوظ اور بلا روک ٹوک رسائی کی ضرورت ہے تاکہ ہم امداد کو لوگوں تک پہنچا سکیں۔‘‘

ا ب ا/ ش ر، م م (اے ایف پی، روئٹرز)