رواں صدی کا طویل ترین سورج گرہن
22 جولائی 2009بھارت اور چین میں کروڑوں افراد نے اس صدی کے سب سے عظیم سورج گرہن کو دیکھا، جو مکمل بھی تھا اور بہت طویل بھی۔ بھارتی وقت کے مطابق یہ گرہن بدھ کے روز صبح پانچ بج کر 20 منٹ پر شروع ہوا جسے قریب چھ منٹ اور 40 سیکنڈ تک دیکھا جا سکا۔
ماہرین فلکیات کے مطابق اس گرہن کے دوران چاند کا سایہ وسطی بھارت سے ہوتا ہوا نیپال، بنگلہ دیش، بھوٹان اور پھر میانمار کے بعد چین میں داخل ہوگیا۔ براعظم ایشیا کے وسطی علاقے کے اوپر سے گذرتے ہوئے زمین پر چاند کا سایہ جاپانی علاقے میں داخل ہو گیا، جہاں سے مزید آگے سفر کرتے ہوئے بحر الکاہل کے علاقے میں پہنچ کر یہ گرہن ختم ہو گیا۔
ماہرین کے مطابق 22 جولائی کے روز اس سورج گرہن کے دوران، چاند نے زمین سے نظر آنے والی سورج کی سطح میں سے، پچاس فیصد سے زائد کو اس طرح چھپا لیا تھا کہ تب اسے، زمین سے دیکھا نہیں جاسکتا تھا۔
اس گرہن کی وجہ سے کئی ایشیائی ملکوں میں عوام نے سورج کو جیسے ایک ہی دن میں دو مرتبہ طلوع ہوتے ہوئے دیکھا۔ یہ گرہن اتنا بڑا تھا کہ فلکیاتی ماہرین اسے محاوراتاﹰ Monster Eclipse یا بہت بڑے گرہن کا نام دینے پر مجبور ہو گئے۔
بھارت میں نئی دہلی سے بہار تک ایک خصوصی تجارتی پرواز کا اہتمام بھی کیا گیا، تاکہ دلچسپی رکھنے والے افراد ان دونوں شہروں کے درمیان، زمین کی فضا میں لیکن چاند کے سائے میں پرواز کرتے ہوئے، اس گرہن کا تعاقب کر سکیں۔
چینی شہر شنگھائی کے کئی ہوٹلوں نے تواس دن کے لئے خصوصی مارکیٹنگ بھی کی تھی۔ یہ انہی خصوصی انتظامات کا نتیجہ تھا کہ شنگھائی کے بہت سے ہوٹل محض اس گرہن کو دیکھنے کے خواہشمند امریکی، یورپی اور جاپانی مہمانوں سے بھرے پڑے تھے۔
سائنسی حوالے سے سورج گرہن، چاند کے زمین اور سورج کے درمیان آ جانے کو کہتے ہیں۔ زمین سے چاند اور سورج چونکہ اپنی جسامت میں کسی حد تک یکساں نظر آتے ہیں، اس لئے کسی بھی مکمل سورج گرہن کے دوران، چاند اپنے سے 400 گنا بڑے، اس روشن ستارے کو جیسے اپنے پیچھے چھپا لیتا ہے۔
کوئی بھی جزوی سورج گرہن زمین کے ایک بہت وسیع حصے میں دیکھنے میں آتا ہے، مگر مکمل سورج گرہن محض ایک محدود علاقے ہی میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کے کسی ایک حصے میں مکمل سورج گرہن کے دو مسلسل واقعات بہت جلد بھی دیکھنے میں آئیں، تو ان کا درمیانی عر صہ کم ازکم بھی 360 برس ہوتا ہے۔