1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روح کی غذا: کنسرٹ ہال بند ہوئے تو کنسرٹس آن لائن منتقل

23 مارچ 2020

دنیا بھر کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور تھیٹرز اور کنسرٹ ہالز کی بندش کے بعد بہت سے فنکاروں نے انٹرنیٹ کو اپنا اسٹیج بناتے ہوئے زیادہ سے زیادہ آن لائن کنسرٹس کا اہتمام کرنا شروع کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3Zu6Q
Deutsches Theater | "Decamerone"
تصویر: Ira Polyarnaya

کورونا وائرس کے باعث دنیا کے زیادہ تر ممالک میں ہر قسم کے ثقافتی تفریحی مراکز اس لیے بند کیے جا چکے ہیں کہ ایسے عجائب گھروں، تھیٹرز، کنسرٹ ہالوں اور اوپرا ہاؤسز کا رخ کرنے والے افراد کی وجہ سے کووڈ انیس نامی بیماری کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔

موقع خوشی کا ہو یا غم کا، انسانی دل و دماغ پر غالب احساس مسرت کا ہو یا خوف کا، موسیقی ہر طرح کے حالات میں انسانوں کی جذباتی تسکین کا سبب بنتی ہے اور اسی لیے روح کی غذا بھی کہلاتی ہے۔

جرمنی میں، جہاں اب تک کورونا وائرس کے چوبیس ہزار کے قریب کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے، بہت سے فنکاروں کو کووڈ انیس نامی مہلک مرض کی وجہ سے خود پر عائد ہونے والی سماجی ذمے داری کا بھی احساس تو ہے مگر انہوں نے جرمن معاشرے میں موسیقی سے متعلق سرگرمیوں کے بے موت مر جانے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

Chicago Konzert Billie Eilish
تصویر: picture-alliance/AP Images/Invision/R. Grabowski

تھیٹر کے بجائے ڈرائنگ روم سے

اس کا حل ان فنکاروں نے یہ نکالا ہے کہ عجائب گھروں، اوپرا ہاؤسز اور کنسرٹ ہالوں کی بندش کو پس پشت ڈالتے ہوئے ایسے فنکاروں نے انٹرنیٹ پر کنسرٹ شروع کر دیے ہیں اور وہ بھی بلاقیمت اور آن ڈیمانڈ۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اب ایسے کنسرٹس میں بہت سے معروف فنکار اور فنکارائیں اپنے گھروں کے ڈرائنگ رومز سے شرکت کر رہے ہیں۔

ایسے فنکاروں کی تکنیکی معاونت میں شمالی جرمنی کا نشریاتی ادارہ این ڈی آر بھی پیش پیش ہے، جو انہیں ورچوئل اسٹیج مہیا کر رہا ہے۔ جرمنی میں اپنے اپنے گھروں سے کورونا وائرس کے بحران کے دنوں میں کئی طرح کی موسیقی کے دلدادہ شہریوں کے لیے اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والے فنکاروں اور موسیقاروں میں شمالی جرمنی کے آرٹسٹ سب سے آگے ہیں۔

شہر براؤن شوائگ کے رہنے والے موسیقار آکسیل باسے اپنے گھر کے ڈرائنگ روم سے اپنی موسیقی انسٹاگرام کے ذریعے لائیو سٹریم کرتے ہیں تو کئی دیگر فنکار عام شائقین کی تفریح کے لیے اپنی رہائش گاہوں سے دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے سامعین اور ناظرین تک پہنچ رہے ہیں۔

Berlin | Vorbereitungen für die Silvesterfeier am Brandenburger Tor
تصویر: Imago Images/Photopress Müller

عام شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ترغیب بھی

جرمنی میں بھی چونکہ حکومت نے عام شہریوں کو گھروں میں ہی رہنے کی ہدایت کر رکھی  ہے تاکہ کورونا وائرس کے تیز رفتار پھیلاؤ کو کم کیا جا سکے، اس لیے انٹرنیٹ پر اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والے فنکار عام لوگوں کو یہ ترغیب بھی دے رہے ہیں کہ انہیں اپنی اور اپنے پیاروں کی سلامتی کے لیے گھروں میں ہی رینا چاہیے۔

شمالی جرمنی کے مختلف شہروں میں رہنے والے فنکاروں یوہانس اوئرڈنگ، میشائیل شُلٹے، ماکس گیزنگر اور کئی دیگر آرٹسٹوں نے اپنے آن لائن کنسرٹس کو ایک ایسے میلے کا نام دے رکھا ہے، جس کے جرمن زبان میں نام کا مطلب ہے: #westayathome-Festival

ہر شام سات بجے ہاؤس کنسرٹ

روسی نژاد جرمن پیانو نواز ایگور لیویٹ بھی ان فنکاروں میں شامل ہیں، جو ہر شام انٹرنیٹ پر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ٹوئٹر پر ان کا کنسرٹ ایک ایسا ہاؤس کنسرٹ ہوتا ہے جو ان تمام شائقین کے لیے ہے جو فی الحال اوپرا ہاؤس یا کسی کنسرٹ ہال میں تو نہیں جا سکتے لیکن جن کی موسیقی کے لیے محبت کم نہیں ہوئی۔

ایگور لیویٹ کہتے ہیں کہ وہ اپنے ایسے ہاؤس کنسرٹس کا اہتمام تب تک کرتے رہیں گے، جب تک کہ موسیقی کے شائقین موجودہ بحرانی حالات میں بہتری کے بعد پھر سے تھیٹرز، اوپرا ہاؤسز اور کنسرٹ ہالوں کا رخ کرنا شروع نہیں کر دیتے۔

 م م  / ع ا