روسی کرنسی دو سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
5 مئی 2022بدھ کے روز نہ صرف روبل کی قدر میں اضافہ ہوا بلکہ روسی اسٹاک انڈیکس میں بھی بہتری پیدا ہوئی اور یہ سب ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب یورپی یونین نے روس کے خلاف نئی ممکنہ پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ ڈالر کے مقابلے میں روسی کرنسی روبل کے قدر میں 6.6 فیصد اضافہ سن دو ہزار بیس کے بعد پہلی مرتبہ دیکھا گیا ہے۔
روبل کی قدر میں اضافہ کیوں ہوا؟
روبل کی قدر میں اضافہ گزشتہ چند ہفتوں سے جاری ہے اور ایسا اس وجہ سے ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے مخصوص مغربی غیرملکی کمپنیوں کو اس بات کا پابند بنا دیا ہے کہ وہ روسی گیس اور تیل کی ادائیگی صرف روبل میں کریں گی۔
یوکرین جنگ کے بعد روس پر مالی پابندیاں عائد کی گئی تھیں جس کے نتیجے میں روبل کی قدر انتہائی کم ہو گئی تھی۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے روسی صدر نے اعلان کیا تھا کہ مغربی ممالک کو گیس اور تیل صرف روبل ادا کرنے پر ہی فروخت کیے جائیں گے۔
اب غیر ملکی کمپنیاں ادائیگی کے لیے اوپن مارکیٹ سے روبل خرید رہی ہیں اور اسی وجہ سے روبل کی مانگ میں اضافہ ہو چکا ہے۔ ڈالر اور یورو کے مقابلے میں عالمی مارکیٹ میں روبل کی تعداد کم ہے۔ دوسری جانب روس کے ساتھ کم ہوتی ہوئی درآمدات اور برآمدات کی وجہ سے بھی کمپنیوں کے لیے یورو اور ڈالر کی مانگ میں کمی ہوئی ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق توقعات کے برعکس روبل کی قدر میں بہتری حیران کن طور پر تیزی سے ہوئی ہے اور عمومی طور پر مارکیٹ میں ایسا نہیں ہوتا۔
تاہم اقتصادی مارکیٹ میں یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ روبل کی قدر میں یہ اضافہ پائیدار ہے یا پھر چند دنوں کے لیے ہے۔ لاکو انویسٹ کمپنی کے سربراہ دیمتری پولوائے کہتے ہیں کہ اگر مزید سخت پابندیاں عائد نہ کی گئیں تو روسی اقتصادی مارکیٹ میں استحکام آ سکتا ہے۔
روسی برآمد کنندگان بھی فعال طور پر غیر ملکی کرنسی فروخت کر رہے ہیں۔ انہیں تشویش لاحق ہو گئی ہے کہ روبل کی مزید مضبوطی ان کی ہولڈنگز کو کھا جائے گی۔
ا ا / ب ج ( روئٹرز، اے ایف پی)