1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس اور امریکا، شامی کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کے پلان پر متفق

عاطف توقیر8 اکتوبر 2013

روس اور امریکا شام کے کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کے طریقہ کار اور حکمت عملی پر متفق ہو گئے ہیں۔ منگل کے روز یہ بات روسی صدر ولادیمر پوٹن نے امریکی وزیرخارجہ جان کیری سے ملاقات کے بعد کہی ہے۔

https://p.dw.com/p/19wA2
تصویر: Reuters

روسی صدر پوٹن نے امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے ساتھ منگل کے روز ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ صدر اوباما کی کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق سوچ کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کے لیے کیا کیا کرنے کی ضرورت ہے، اس بابت روس اور امریکا کے درمیان کوئی اختلاف نہیں۔

پوٹن اور جان کیری کے درمیان ملاقات ایشیا پیسفک اکانومک کوآپریشن ایپک کے سربراہی اجلاس کے موقع پر انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں ہوئی۔

USA John Kerry Russland Außenminister Lawrow Syrien Resolution
روس اور امریکا کے درمیان معاہدے کے نتیجے میں شام میں کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کا کام شروع ہوا ہےتصویر: picture-alliance/AP

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شام میں موجود بین الاقوامی ٹیم وہاں کیمیائی ہتھیاروں کی جانچ اور ان کی تلفی کے کام کا آغاز کر چکی ہے۔ شام کا دیرینہ ساتھی اور اسلحے کا سب سے بڑا سپلائر ملک روس کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کے سلسلے میں اپنی پیشکش کا اعلان کر چکا ہے۔ پوٹن نے اپنے بیان میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کے انسداد کی بین الاقوامی تنظیم OPCW ایک برس میں شام کو کیمیائی ہتھیاروں سے پاک کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔

پوٹن نے اپنے بیان میں کہا، ’ہم، امریکی اور پوری بین الاقوامی برادری ان پر یقین کرتے ہیں۔ اگر وہ یہ کہتے ہیں کہ شام میں موجود تمام کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی ایک برس میں ممکن ہے، تو ہم اسے درست سمجھتے ہیں۔‘

واضح رہے کہ ماہرین کی ٹیم اقوام متحدہ کے تعاون سے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری اور مکسنگ کے آلات کے ساتھ ساتھ موجود کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کام شروع کر چکی ہیں اور وہاں تمام ہتھیار اگلے برس کے وسط تک تلف کر دیا جانا ہیں۔

پوٹن نے اپنے بیان میں شام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ شامی حکومت کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کے سلسلے میں عالمی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے۔ شام کے خلاف کسی ممکنہ امریکی کارروائی کو روکنے کے تناظر میں روس اور امریکا کے درمیان طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے اثاثے تلف کیے جانا ہیں۔

پوٹن نے کہا کہ اس تناظر میں شامی قیادت کے کردار پر شک کرنا ناانصافی ہو گا، کیوں کہ وہ بین الاقوامی برادری سے ہر طرح کا تعاون کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ 21 اگست کو شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے ایک حملے میں بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتوں کے بعد امریکا نے شام میں فوجی مداخلت کا اعلان کیا تھا، تاہم دمشق حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کی روسی تجویز مان لینے کے بعد امریکا نے شام پر حملہ نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس سلسلے میں ایک متفقہ قرارداد بھی منظور کی تھی، جس میں شام کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ اگلے برس کے وسط تک اپنے تمام کیمیائی ہتھیار ختم کرے اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں اس کے خلاف فوجی کارروائی کی جا سکتی ہے۔