روس اور یوکرائن گیس فراہمی کی نگرانی پر آمادہ ہو جائیں گے: یورپی یونین
7 جنوری 2009حالیہ دنوں میں گیس کی قیمت سے متعلق روس اور یوکرائن کے درمیان تنازعے کے نتیجے میں روس نے قدرتی گیس کی فراہمی میں کمی کردی تھی۔ روس نے یوکرائن پر گیس کی چوری کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ واضح رہے کہ ستائیس ممالک پر مشتمل یورپی یونین کی گیس کی ضروریات کا ایک چوتھائی حصّہ روس فراہم کرتا ہے جس کا اسّی فیصد حصّہ براستہ یوکرائن آتا ہے۔
یورپی کمشن کے صدر غوزے مانیئل باروسو نے کہا ہے کہ روس اور یوکرائن یورپی یونین کےنمائندوں کی گیس سپلائی کی نگرانی پر تیّار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یوکرائن یورپی یونین کے قریب تر ہونا چاہتا ہے تو اس کو اس حوالے سے کوئی رخنہ نہیں ڈالنا چاہیے۔
اس سے قبل آج یوکرائن نے کہا کہ روس نے یورپ جانے والی گیس سپلائی کو مکمل طور پر کاٹ دیا ہے۔
یورپی یونین روس اور یوکرائن کے درمیان گیس تنازعے کے حوالے سے فریقین کے ساتھ یورپی یونین کا ایک مشترکہ اجلاس بلانے پر بھی غورکر رہا ہے۔ تنازعے کے نتیجے میں جرمنی سمیت یورپ کے متعدد ممالک میں گیس کی قلّت شروع ہوگئی ہے اور بعض میں گیس کی فراہمی مکمل طور پر بند ہوچکی ہے۔
یورپی یونین نے روس کی جانب سے براستہ یوکرائن قدرتی گیس کی یورپ کو فراہمی میں کمی کی شدید مذمت کی ہے اور اسے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔ یورپی یونین نے روس سے گیس کی فراہمی مکمل طور پر فوری بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ادھر امریکہ نے کہا ہے کہ روس توانائی کا بحران پیدا کرکے اپنے پڑوسی ممالک کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ امریکہ کا موقف ہے کہ اس نوعیت کی کارروائیاں سے روس کے عالمی سطح پر وسیع تر اثر کے امکانات معدوم ہو رہے ہیں۔
اس سے قبل یورپی یونین نے گیس تنازعے کے حوالے سے روس اور یوکرائن کے درمیان دو طرفہ مذاکرات کو طویل قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس کے اثرات یورپی ممالک پر پڑنا شروع ہوگئے ہیں۔
گیس درآمد کرنے والی جرمنی کی دو بڑی کمپنیوں کے مطابق تنازعے کے اثرات جرمنی پر پڑنا شروع ہوگئے ہیں جہاں یورپ کے بیشتر ممالک کی طرح شدید سردی میں گیس کے استعمال میں اضافہ ہوگیا ہے۔