روس دوہرے جاسوس پر حملے میں ملوث نہیں
13 مارچ 2018یورپی یونین نے اعلان کیا ہے کہ وہ سرگئی سکرپل پر کیمیائی گیس کے حملے کے تناظر میں برطانوی وزیراعظم ٹریزا مے کے موقف کی تائید کرتی ہے۔ یورپی کمیشن کے نائب سربراہ والدس دومبرووفسکس کے مطابق، ’’ ہمیں اس صورتحال اور برطانوی حکومت کی تفتیش کے بعد سامنے آنے والے نتیجے پر شدید تشویش ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے پر برطانیہ یورپی اتحاد پر بھروسہ کر سکتا ہے۔
روسی وزات خارجہ کی ترجمان ماریا ساخارووا نے اس پیش رفت پر کہا ہے کہ یہ برطانوی حکومت کی جانب سے اشتعال انگیزی کی بنیاد پر چلائی جانے والی ایک سیاسی مہم ہے، ’’یہ بالکل ویسا ہی ہے جیسے برطانوی پارلیمان میں ایک سرکس ہو رہا ہے‘‘۔ ساخارووا نے یہ بیان برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے کے پارلیمان سے اس خطاب کے رد عمل میں دیا، جس میں انہوں نے سابق جاسوس سیرگئی سکرپل پر زہریلی گیس کے حملے کی ذمہ داری روس پر عائد کی ہے۔
جرمنی میں سوئس شہری پر جاسوسی کے الزام میں مقدمہ
ایرانی عدالت نے مبینہ ’اسرائیلی جاسوس‘ کو موت کی سزا سنا دی
جرمن خفیہ ادارے نے انٹرپول کی جاسوسی کی، رپورٹ
مے نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ماسکو حکام نے یا تو براہ ر است اس حملے کے احکامات دیے تھے یا پھر انہوں نے اسے ممکن بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔ مے نے روس سے کہا کہ وہ آج شام تک ممنوعہ کیمیائی ہتھیار (او پی سی ڈبلیو) کے استعمال کے بارے میں وضاحت کرے۔
سکرپل نے 2004ء میں ماسکو میں گرفتاری سے قبل برطانوی خفیہ ادارےکو متعدد روسی جاسوسوں کی مخبری کی تھی۔ 2006ء میں سکرپل اور تیرہ مزید افراد کو سزائیں سنائی گئی تھیں۔ 2010ء میں برطانیہ کے ساتھ ایک روسی جاسوس کے تبادلے کے دوران انہیں آزادی ملی اور وہ برطانیہ پہنچ گئے۔
چھیاسٹھ سالہ سکرپل اور ان کی 33 سالہ بیٹی چار مارچ کو جنوبی انگلینڈ کے شہر سیلسبری میں بے ہوشی کی حالت میں ملے تھے۔ ان دونوں کی حالت بدستور نازک ہے۔