روس میں جنگلاتی آگ، کم ازکم چالیس افراد ہلاک
3 اگست 2010روس ميں گذشتہ کئی عشروں کی سخت ترين گرمی پڑ رہی ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ اس ميں کمی کے کوئی آثار نظر نہيں آتے۔ فائر بريگيڈ کا عملہ جنگلات ميں سينکڑوں مقامات پر لگی آگ بجھانے ميں مصروف ہے۔
اب تک يہ آگ کم ازکم 40 افراد کو لقمہء اجل بنا چکی ہے۔ ہزاروں ہيکٹر اراضی شعلوں کی لپيٹ ميں آ چکی ہے اور سينکڑوں افراد بے گھر بھی ہو گئے ہيں۔ حکام کا کہنا ہے کہ فائر بريگيڈ کے کارکن روزانہ سينکڑوں مقامات پر آگ بجھا رہے ہیں ليکن ہر 24 گھنٹوں کے اندر 300 سے لے کر 400 تک جگہوں پر نئی آگ لگ رہی ہے اور ہنگامی امدادی کارکنوں کے لئے يہ صورت حال ايک زبردست مشکل بنی ہوئی ہے۔ روسی صدر ميدويديف نے اس وجہ سے ملک کے سات علاقوں ميں ہنگامی حالت بھی نافذ کر دی ہے۔
ہنگامی حالات کی وزارت کے بحران سے نمٹنے کے مرکز کے سربراہ ولادیمير اسٹيپانوف نے صحافیوں کو بتايا: ’’بہت شديد گرمی جاری ہے۔ اس وقت يہ ہمارے کام ميں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ہم دن رات کام کر رہے ہيں۔ يہ آگ سے ايک حقيقی جنگ ہے۔‘‘ انہوں نے يہ بھی کہا کہ ہوا کے مسلسل رخ بدلنے کی وجہ سے بھی مشکلات ميں مزيد اضافہ ہو رہا ہے۔
روس میں ہنگامی حالات کی وزارت آگ کے بلند شعلوں کو بجھانے کے لئے پانی چھڑکنے والے درجنوں جيٹ طيارے استعمال کر رہی ہے، جو روزانہ ہزاروں ٹن پانی چھڑک رہے ہيں۔ روس ميں اس وقت ايک لاکھ 70 ہزار ہيکٹر رقبے پر 500 مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے۔ ہنگامی حالات کی وزارت کا کہنا ہے کہ ايک لاکھ 50 ہزار سے زائد ہنگامی امدادی کارکن کام مسلسل جدوجہد کر رہے ہيں اور 56 طيارے بھی امدادی کارروائيوں ميں حصہ لے رہے ہيں۔
روس اپنے انتہائی سرد موسم کے لئے مشہور ہے ليکن اس سال وہ گرمی کی نہايت شدید لہر کی زد ميں ہے، جس نے کئی دہائيوں کے ريکارڈ توڑ دئے ہيں۔ موسمیاتی پيشین گوئيوں کے مطابق اگلے دنوں ميں گرمی ميں اضافہ جاری رہے گا اور بارش کی بھی کوئی اميد نہيں ہے۔
اس ہفتے ماسکو ميں درجہء حرارت 38 ڈگری سينٹی گريڈ تک پہنچ جانے کی توقع ہے۔ ماسکو کے مضافاتی علاقے سب سے زيادہ متاثر ہوئے ہيں۔ دارالحکومت کے مشرق ميں واقع نوووگورد کے علاقے ميں اب تک 20 افراد ہلاک ہو چکے ہيں۔
کريملن کی سرکاری ويب سائٹ پر شائع کی گئی تفصيلات کے مطابق روسی صدر ميدويديف نے سات علاقوں ميں جس ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا ہے، اس کے تحت حکام کو ان تمام علاقوں ميں عوام کو داخل ہونے سے منع کرنے کا اختيار حاصل ہے، جہاں عام لوگوں کی موجودگی سے آگ لگنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
اس کے علاوہ حکام آگ بجھانے اور آتشزدگی کے خطرے کی روک تھام کے لئے فوج بھی طلب کر سکتے ہيں۔ روس ميں اس سلسلے میں عوامی سطح پر بہت شديد اور غير معمولی تنقيد دیکھنے میں آئی ہے کہ حکام نے آگ پر قابو پانے کے حوالے سے سستی کا مظاہرہ کيا۔ اس لئے سرکاری اہلکار يہ دکھانے کی پوری کوشش کر رہے ہيں کہ حالات ان کے قابو ميں ہيں۔ روس کی ايٹمی ايجنسی ’روس ايٹم‘ کے سربراہ سیرگئی کرينینکو نے نوووگورد کے علاقے ميں واقع شہر ساروو کا دورہ کيا، جہاں روس کا ایٹمی تحقیقی مرکز قائم ہے۔ وہ اس سينٹر کے تحفظ سے متعلق صورت حال کا جائزہ لينے وہاں گئے تھے۔
پچھلے ہفتے روسی وزير اعظم ولادیمير پوٹن نے نوووگورد کا دورہ کيا تھا، جہاں انہيں انتہائی مشتعل متاثرین کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بعد ميں پوٹن نے مقامی اہلکاروں کی ان کے سست رفتار اقدامات پر سرزنش بھی کی تھی۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: مقبول ملک