روس میں سوگ کا عالم، لاشیں پہنچنے کا سلسلہ شروع
2 نومبر 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی نے روسی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایک خصوصی جہاز 140 لاشوں کے ساتھ سینٹ پیٹرز پہنچ چکا ہے جبکہ ایک دوسرا طیارہ پیر کی شب باقی ماندہ لاشوں کو روس پہنچائے گا۔
مصری علاقے سینائی میں ہفتے کے دن تباہ ہو جانے والے روسی جیٹ طیارے میں ہلاک ہونے والوں کی باقیات کو روس منتقل کیا جا رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پیر کی صبح ایک خصوصی طیارے کے ذریعے ایک سو چالیس ہلاک شدگان کی باقیات کو روسی شہر سینٹ پیٹرزبرگ منتقل کیا جا چکا ہے۔ قبل ازیں حکام نے بتایا تھا کہ اس طیارے کے ذریعے 144 لاشیں روس منتقل کی گئی تھیں۔
ہنگامی حالات سے نمٹنے والے روسی ادارے کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ پیر کی شب ایک اور خصوصی طیارہ باقی لاشوں کے ساتھ روس پہنچ جائے گا۔ تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاک شدگان کی باقیات کے ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے ان کی شناخت کی کوشش کی جائے گی، جس کے بعد ان کی تدفین کا عمل شروع کیا جائے گا۔
روس میں اس حادثے کے باعث سوگ کا عالم برقرار ہے۔ اس حادثے میں مجموعی طور پر 224 افراد مارے گئے ہیں، جن میں زیادہ تر روسی شہری ہی شامل ہیں۔ روسی حکام کے مطابق اس جہاز میں پچیس بچے بھی سوار تھے، جو ہلاک ہو گئے۔ ایئر بس 321 کے اس حادثے کو روس کی تاریخ کے بدترین فضائی حادثوں میں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔ اتوار کے دن روس میں سرکاری طور پر سوگ بھی منایا گیا۔
روسی ایئر ٹرانسپورٹ ایجنسی کے سربراہ کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ طیارہ ہوا میں تباہ ہوا۔ تاہم روسی وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا ہے کہ روسی اور مصری ماہرین اس حادثے کی وجوہات جاننے کی کوشش میں ہیں اور جب تک یہ عمل مکمل نہیں ہوجاتا کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔ بتایا گیا ہے کہ تباہ ہو جانے والے اس جہاز کا بلیک باکس اور فلائٹ ریکارڈر ڈھونڈ لیا گیا ہے۔
ماسکو حکومت نے اس حادثے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے یقین دلایا ہے کہ نہ صرف متاثرین کو مالی معاوضہ ادا کیا جائے گا بلکہ لاشوں کی تدفین میں بھی مدد فراہم کی جائے گی۔
یہ امر اہم ہے کہ مصر کے جس شورش زدہ علاقے میں یہ جہاز گر کر تباہ ہوا ہے، وہاں مسلم انتہا پسند فعال ہیں۔ ان جنگجوؤں نے شام اور عراق مییں فعال سنی انتہا پسند گروہ داعش سے وفاداری کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔ داعش سے منسلک سینائی کے ایک مقامی جنگجو گروہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے شدت پسندوں نے اس روسی طیارے کو مار گرایا ہے۔
تاہم مصری وزیر اعظم نے جنگجوؤں کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جنگجو اکتیس ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرنے والے طیارے کو نشانہ بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں۔