روس میں پوٹن کے تجویز کردہ قوانین کا نفاذ ہوگیا
4 جولائی 2020صدر ولادیمیر پوٹن نے ریفرنڈم میں منظور ہونے والی دستوری ترامیم کی تین جولائی کو توثیق کر دی تھی۔ ان اصلاحات کا مسودہ سرکاری ویب سائیٹ پر شائع کر دیا گیا ہے۔
قوانین میں ترامیم کے مطابق انتخابات میں امیدواروں کی اہلیت کا معیار بھی سخت کر دیا گیا ہے۔ صدارتی الیکشن میں شریک ہونے والے امیدوار کے لیے ایک شرط یہ ہے کہ وہ پچیس سال سے روس میں مقیم رہا ہو۔ اس قانون کے باعث پوٹن کے سب سے سخت مخالف اور ناقد الیکسی ناوالنی اگلے پندرہ سالوں کے لیے انتخابات میں کھڑے ہونے کی اہلیت سے محروم ہو گئے ہیں۔
نئی اصلاحات میں ایک ریٹائرڈ شخص کے لیے کم از کم پینشن مقرر کرنا بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ ایک شق کے تحت روس میں ہم جنس پسندوں کے درمیان شادی خلاف قانون قرار دے دی گئی ہے۔
یورپی یونین نے ریفرنڈم کے دوران ہونے والی ووٹنگ پر سوال اٹھائے ہیں اور پولنگ میں بے ضابطگیوں کی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔ ریفرنڈم کی شفافیت پر روس کی اپوزیشن نے بھی تحفظات کا اظہا ر کیا ہے۔ ان کے مطابق ووٹنگ کے عمل میں مختلف شہروں میں بے قاعدگیاں دیکھی گئیں۔
روس کے سیاسی نظام میں اتنی وسیع تر تبدیلیاں ایک ایسے وقت متعارف کی گئی ہیں جب ملک میں کورونا کی وبا سے ہلاکتیں دس ہزار سے تجاوز کر گئی ہیں۔ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد پونے سات ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔
روس میں اس ریفرنڈم کا انعقاد بائیس اپریل سن 2020 کو ہونا تھا لیکن کورونا وبا کے باعث اسے مؤخر کر دیا گیا۔ اس ریفرنڈم کے لیے سات روز مخصوص کیے گئے تھے تا کہ عوام سہولت کے ساتھ اپنا حقِ رائے دہی استعمال کر سکیں۔ رجسٹرڈ ووٹرز کی تین چوتھائی تعداد نے آئینی اصلاحات کے حق میں رائے دی۔ اس سے پہلے روسی پارلیمنٹ دستوری اصلاحات کے پیکج کی منظوری دے چکی تھی۔
ع ح، ش ج (ڈی پی اے، اے ایف پی)