یوکرینی فوج کی کامیاب پیش قدمی، روس نے دعوے مسترد کر دیے
17 اگست 2024یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے روسی ریجن کروسک میں کامیاب فوجی پیش قدمی کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم روس کے مطابق کروسک کے سرحدی علاقوں میں یوکرینی فورسز کے حملے کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ گزشتہ کئی دنوں سے روس اور یوکرین کے اس سرحدی علاقے میں میں لڑائی جاری ہے۔
زیلنسکی نے ٹیلی گرام پر پوسٹ کردہ ایک پیغام میں لکھا کہ یوکرینی آرمی چیف نے رپورٹ کیا ہے کہ ملکی فورسز نے کروسک میں کامیاب کارروائی کی ہے اور اس علاقے میں اپنی پوزیشن مستحکم بنا لی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ یوکرینی افواج نے کچھ روسی سپاہیوں کو جنگی قیدی بھی بنا لیا ہے۔
زیلنسکی نے مستقبل میں قیدیوں کے تبادلے میں استعمال ہونے والے روسی فوجیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ''آج ہم نے اپنے ملک کے لیے ایکسچینج فنڈ کو دوبارہ بھر لیا ہے۔‘‘
امریکہ نے جرمنی کے لیے میزائلوں کی فروخت کو منظوری دے دی
روس نے بیلگورود میں بھی ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کر دیا
یوکرینی صدر نے ایسے تمام فوجیوں اور کمانڈروں کا شکریہ ادا کیا، جو روسی فوجیوں کو قیدی بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان جنگی قیدیوں کو روس میں قید یوکرینی شہریوں اور فوجیوں کی رہائی کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔
یوکرین کی فوج نے چھ اگست کو روس ریجن کروسک میں اچانک حملہ کیا تھا۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد پہلی مرتبہ کسی فوج نے روسی سرزمین پر سرحد پار حملے کرتے ہوئے درجنوں دیہات پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا۔
روس نے یوکرینی دعوے مسترد کر دیے
روسی وزارت دفاع نے الزام عائد کیا ہے کہ یوکرینی فوج نے کروسک ریجن میں واقع نیوکلیئر پلانٹ پر حملے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ انٹرفیکس نیوز ایجنسی پر جاری کردہ اس بیان کے مطابق، ''اس طرح کے حملے کی صورت میں سخت جواب دیا جائے گا۔‘‘ روس کے مطابق اس طرح کے کسی بھی حملے کے نتیجے میں اس پلانٹ کے ارد گرد کا علاقہ بری طرح آلودہ ہو جائے گا۔
روسی حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ کروسک ریجن میں یوکرینی فوجی کارروائیوں کو پسپا کر دیا گیا ہے۔ روس کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ کروسک کے علاقے میں دریائے سیم پر تعمیر کردہ ایک پل کو تباہ کرنے کی خاطر یوکرین نے مغربی راکٹ سسٹم استعمال کیا ہے۔
’یوکرینی حملوں میں 12 روسی سویلین ہلاک، 121 زخمی‘
اگر امریکہ نے جرمنی میں میزائل نصب کیے تو جوابی کارروائی ہو گی، روس
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ یوکرین کی سرحد پار دراندازی مشرقی یوکرین کے ڈونباس خطے میں ماسکو کے حملے کو روکنے اور مستقبل میں ممکنہ امن مذاکرات میں فائدہ اٹھانے کی ایک کوشش ہے۔ ادھر روس میں جرمن سفیر نے کہا ہے کہ ماسکو حکومت ابھی تک یوکرین کے ساتھ کسی سیز فائر کی ڈیل کے لیے رضا مند نہیں ہے۔
یاد رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے 24 فروری سن 2022 میں یوکرین پر حملہ کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ اس جنگ کو دو سال سے زیادہ کا عرصہ بیت چکا ہے لیکن ابھی تک کریملن اپنے مطلوبہ اہداف پورے حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوا ہے۔ یوکرینی فوج کو مغربی ممالک عسکری اور مالی دونوں قسم کی امداد بہم پہنچا رہی ہیں، جس کی وجہ سے روس کا مشکلات کا سامنا ہے۔
ع ب/ا ب ا (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)