روس کا یوکرین کے مقبوضہ علاقوں کے الحاق کا اعلان جلد متوقع
28 ستمبر 2022یوکرین کے تقریباً 15 فیصد رقبے پر مشتمل ڈونیٹسک، لوہانسک، زاپوریژیا اور کھرسون علاقوں میں ریفرنڈم کا منگل 27 ستمبر کو آخری دن تھا۔ ان علاقوں میں روس کی طرف سے مقرر کردہ حکام کا کہنا ہے کہ لوہانسک میں 98.4 فیصد ووٹروں نے، زاپوریژیا میں 93.1 فیصد اور کھرسون میں 87 فیصد ووٹروں نے روس کے ساتھ الحاق کے حق میں ووٹ دیے۔
خود ساختہ عوامی جمہوریہ ڈونیٹسک کے سربراہ ڈینس پوشیلین کا کہنا ہے کہ اس علاقے کے 99.2 فیصد ووٹروں نے روس کے ساتھ الحاق کرنے کے حق میں اپنا فیصلہ دیا۔ حکام کے مطابق تمام چاروں علاقوں میں ووٹوں کی گنتی مکمل ہوچکی ہے۔
وولودیمیر زیلنسکی کا ردعمل
یوکرین کی حکومت اور اس کے اتحادیوں نے اس نام نہاد ریفرنڈم کو مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی نمائندوں کی عدم موجودگی میں اس کی آزادانہ نگرانی نہیں کی گئی۔
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے روس پر الزام لگایا کہ وہ طاقت کے ذریعے قبضے میں لیے گئے علاقوں کو ضم کرنے کی کوشش کر کے 'اقوام متحدہ کے قانون کی خلاف ورزی' کر رہا ہے۔
انھوں نے منگل کی رات خطاب میں کہا کہ 'مقبوضہ علاقوں میں اس گھٹیا ناٹک کو ریفرنڈم نہیں کہا جا سکتا۔' ان کا مزید کہنا تھا کہ "یوکرین کے مقبوضہ علاقوں میں مردوں کو روسی فوج میں شامل ہونے پر مجبور کرنے کی ایک انتہائی مذموم کوشش تھی تاکہ انھیں اپنے ہی وطن کے خلاف لڑنے کے لیے بھیجا جا سکے۔"
یوکرین اور روس کے مابین جنگ و الزامات کا تبادلہ جاری
یوکرین اور مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ ریفرنڈم کے نتائج کا فیصلہ روسی حکومت پہلے ہی کر چکی تھی اور انھیں یوکرین کی سرزمین کو غیر قانونی طور پر ہتھیانے کے لیے استعمال کرے گا۔ اور ان علاقوں کے انضمام کے بعد یوکرین جنگ زیادہ خطرناک مرحلے میں داخل ہو سکتی ہے کیونکہ جب یوکرین ان علاقوں کو واگزار کروانے کے لیے حملہ کرے گا تو ماسکو اسے خود مختار مملکت پر حملہ قرار دے گا۔
پوٹن جلد ہی الحاق کا اعلان کریں گے
ریفرنڈم کے نتائج آنے سے ذرا قبل روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اعلیٰ حکام کے ساتھ میٹنگ کے بعد ٹیلی ویژن پر خطاب میں کہا کہ ریفرنڈم کا مقصد نسلی روسیوں اور یوکرین میں روسی بولنے والے لوگوں کی حفاظت کرنا ہے۔ انہوں نے کہا،"ان علاقوں، جہاں ریفرنڈم کرائے گئے ہیں، کے عوام کی حفاظت کرنا ہمارے پورے سماج اور پورے ملک کی توجہ کا مرکز ہے۔"
روس کی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین اور صدر پوٹن کے حلیف دمیتری مدیدیف نے ٹیلی گرام پر کہا،" نتائج بالکل واضح ہیں۔ اپنے وطن روس میں آپ کا خیر مقدم ہے۔"
انہوں نے کہا کہ روسی پارلیمان یوکرین کے مذکورہ چاروں علاقوں کے روس میں الحاق کے حوالے سے 4 اکتوبر کو فیصلہ کرسکتی ہے۔
روسی صدر کے ترجمان دمیتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم کے غیر معمولی نتائج ہوں گے۔ انہوں نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے ماسکو کی دھمکی کا بظاہرذکر کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی پر بھی اس کے مضمرات ہوں گے۔
'امریکہ ریفرنڈم کو تسلیم نہیں کرے گا'
روسی وزیر خارجہ سرگئی لارؤف کا کہنا ہے کہ یہ ریفرنڈم ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی 'خواہش کا اظہار' ہیں۔ اور روس سے الحاق کے بعد ان علاقوں کو مکمل تحفظ حاصل ہوگا جس میں جوہری ہتھیاروں کے ساتھ حفاظت بھی شامل ہے۔
اگر روس نے ایٹمی ہتھیار استعمال کیے تو کیا ہو گا؟
امریکہ کا کہنا ہے وہ ان علاقوں کی "کوئی دوسری حیثیت تسلیم نہیں کرے گا، سوائے اس کے کہ وہ یوکرین کا حصہ ہیں۔"
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ امریکہ رکن ملکوں سے اپیل کرے گا کہ "یوکرین کی تبدیل شدہ حالت کو تسلیم نہ کریں اور روس پر اپنی فوج یوکرین سے نکالنے کے لیے دباو ڈالیں۔"
انہوں نے کہا،"اگر روس کے اس دکھاوے کے ریفرنڈم کوتسلیم کرلیا گیا تو ایک ایسا خطرناک سلسلہ شروع ہوجائے جسے ہم روک نہیں پائیں گے۔"
روس عالمی امن تباہ کر رہا ہے، امریکہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ اقوام متحدہ یوکرین کی بین الاقوامی تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر اس کی علاقائی سالمیت کی مکمل حمایت کرتا رہے گا۔
سلامتی کونسل میں اس مسئلے پر ووٹنگ ہونے کی توقع نہیں ہے کیونکہ روس ویٹو پاور رکھنے کی وجہ سے اسے ویٹو کردے گا۔
ماسکو کے قریب ترین حلیف بیجنگ نے ریفرنڈم کی براہ راست مذمت نہیں کی ہے تاہم کہا کہ "تمام ملکوں کی علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہئے۔"
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)