روم شہر کی سالگرہ
20 اپریل 2010روم تاریخی اعتبار سے ایک ایسا شہر ہے جو پونے تین ہزار سالوں سے ایک خاص قسم کی کشش رکھتا ہے۔ ان ہزاروں سالوں میں کبھی یہ فوجی قوت و طاقت کا سرچشمہ خیال کیا گیا اورکبھی کئی علوم کا مرکز و محور، اس تمام تاریخی کشش کے باوجود ویٹیکن کی وجہ سے یہ کیتھولک عیسائی کا روحانی شہر بھی ہے اور اس باعث اس شہر کی روحانی پہلو بھی موجود ہے۔
مختلف تاریخی روایتوں اور کہانیوں کے حوالے سے اب اطالوی لوگ اس پر متفق ہیں کہ روم شہر کا سنگ بنیاد اکیس اپریل 753 قبل از مسیح میں رکھا گیا تھا۔ اس شہر کی بنیادی کی کہانی دو جڑواں بھائیوں کے گرد گھومتی ہے۔ ان کا نام رامولس اور راموس تھا۔ دونوں بھائیوں کے دل میں ایک شہر بسانے کی خواہش تھی مگر اختلاف تھا تو اس بات پر کہ کس پہاڑی کے دامن میں یہ شہر بسایا جائے۔ اس پر دونوں کوئی فیصلہ نہ کر پائے۔ اختلافات اتنے شدید ہو گئے کہ دونوں بھائی جھگڑ پڑے اوراس میں راموس ہلاک ہو گیا۔ پھر رامولس نے اپنی مرضی کی پہاڑی کے دامن میں شہر بسانے کا منصوبہ بنایا اور اپنے نام پراس کا نام رکھا۔ رامولس نے نئے شہرکے باسیوں کو بتایا کہ اس کا بھائی ایک بھوت تھا۔
ابتداء میں ایک گاؤں کی طرح دکھنے والا یہ شہربعد میں کئی تہذیبی ادوار کا امین ہے۔ روم کو سات پہاڑیوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ رامولس نے اس شہر کی بنیاد پلاٹینی پہاڑی کے دامن میں رکھی۔ یہ پہاڑی سات پہاڑیوں کے درمیان واقع تھی اور زمین سے چالیس میٹر بلند ہے۔ اب بھی پرانے شہر میں اس کا نشان ملتا ہے۔ گزشتہ سالوں میں یہاں کھائی کے دوران کئی پرانی تہذیبوں اورحکومتوں کے آثار دریافت کئے گئے ہیں۔ اسی پہاڑی کے دامن میں پرانے وقتوں میں شہریوں کی مجلس کا اہتمام بھی کیا جاتا تھا جو رومن فورم کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ اس دن کی مناسبت سے بعد میں قائم ہونے والی حکومتوں میں خصوصی کھیلوں کا بھی انعقاد کیا جاتا رہا تھا جس کا سلسلہ رومن بادشاہت کے زوال کے ساتھ ہی اپنے منطقی انجام کو پہنچ گیا۔ روم میں مختلف سالوں اورصدیوں میں قائم ہونے والی حکومتیں وقت کے ساتھ زوال پذیر ہوتی چلی گئیں لیکن روم آج بھی ایک اہم عالمی مرکز ہے۔ یورپی سیاست ہو یا اقوام کے معاملات، اس شہر کو یہ اعزاز حاصل ہے اس نے کئی اہم تاریخی معاملوں پر اقوام کوصحیح حل کی جانب راستہ دکھایا ہے۔
اکیس اپریل کو روم میں لوگ خاص طور پر پرانے دور کے ملبوسات پہنتے ہیں۔ مختلف گروپس فوجیوں کے لباس میں شہر کی سڑکوں پر پریڈ کرتے ہیں۔ ہر شخص اس کوشش میں ہوتا ہے کہ وہ روم شہر کی سالگرہ میں اپنا حصہ ادا کرے۔ عام لوگ قدیم روم کے حصوں میں جا کر اجداد کو یاد کرتے ہیں۔ رنگوں اور تماشے سے عبارت اس دن میں ہرخاص و عام کو شمولیت کا موقع ملتا ہے۔ اس دن خاص طور پررقص و سرور کی خصوصی محفلوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ یورپی ملکوں سے ہزاروں سیاح روم شہر کی سالگرہ کی تقریبات دیکھنے جاتے ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عدنان اسحاق