کیا روپے کی قدر کی بہتری وقتی تو نہیں؟
23 جون 2022امریکی ڈالر کے مقابلے میں تاریخی بے قدری کے بعد پاکستانی روپے کی قدر بحال ہونا شروع ہو گئی ہے۔ انٹر بینک میں ڈالر کا کاروبار دو سو دس روپے پچاس پیسے سے دو سو چھ روپے پچاس پیسے کے درمیان کیا گیا۔ جبکہ اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی کی قیمت فروخت ساڑھے تین روپے کمی کے بعد دو سو آٹھ روپے پر آ گئی ہے۔
روپیہ کی قدر مزید بحال ہو گی؟
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں مزید کمی کا امکان ہے، جس سے روپیہ اور مضبوط ہو گا۔ ایکس چینج ریٹ پر گہری نظر رکھنے والے معروف صحافی حارث ضمیر کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاہدے پر اتفاق رائے اور چین سے جلد دو ارب تیس کروڑ ڈالر ملنے کے اعلانات پر ڈالر کی قیمت میں کمی ہوئی ہے۔ ان کے بقول ڈالر کی قیمت میں مزید کمی کا امکان ہے۔
اسٹیٹ بینک کی وضاحت
بینکوں میں ڈالرز ختم ہونے کی افواہوں پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے افواہوں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا، ''بینکوں کے پاس ڈالرز کی کمی نہیں، اس وقت مرکزی بینک کے پاس آٹھ ارب ننانوے کروڑ ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر فوری استعمال کے لیے موجود ہیں۔ ان میں سونے کے ذخائر شامل نہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر ختم ہونے یا قابل استعمال نہ ہونے کی افواہوں میں کوئی حقیقت نہیں۔‘‘ اسٹیٹ بینک نے ان افواہوں کا بھی نوٹس لیا، جن میں کہا جا رہا تھا کہ درآمدی ادائیگیاں روک دی گئی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق جون میں اب تک انٹر بینک سے چار ارب ستر کروڑ ڈالر کی درآمدی ادائیگیاں کی گئی ہیں۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے دعوے
پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا گیا ہے، ''چین نے دو ارب تیس کروڑ ڈالر کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، ایک دو روز میں پیسے پاکستان منتقل ہو جائیں گے۔ آئی ایم ایف معاہدے میں بھی پیشرفت ہوئی ہے۔ ماضی میں غریب کے لیے ٹیکس عائد کیا جاتا تھا۔ عمران خان ملک کو دوالیہ چھوڑ کر گئے تھے، آئندہ تین ماہ میں حالات یکسر تبدیل ہوں گے۔‘‘
ڈالر کی قیمت میں کمی کا فائدہ
اس فوری کمی سے تاجروں اور صنعت کاروں میں خوشی کی لہر دیکھی جا رہی ہے۔ ایوان صنعت و تجارت کراچی کے سابق صدر شمیم احمد فرپو کا کہنا ہے، ''ڈالر کی قیمت دو سو بارہ روپے کی بلندی پر پہنچ کر چار پانچ روپے نیچے لانا، کوئی اچھی بات نہیں، قیمت ابھی بھی زیادہ ہے، بہرحال قیمت میں کمی تو اچھی ہی ہے، لیکن یہ کمی مستقل بنیادوں پر ہونا چاہیے، ڈالر کی قیمت کم ہونے سے درآمدی بل میں بھی کمی ہو گی، پاکستان کا تجارتی خسارہ کم ہوگا اور یقیناً مہنگائی میں بھی کمی ہو گی۔‘‘