1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روہنگیا بحران: ’نسل کشی کی کتابی مثال‘ ہے، اقوام متحدہ

11 ستمبر 2017

 میانمار سے فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد تین لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ اقوام متحدہ نے میانمار کی صورتحال کو نسل کشی کی ’’کتابی مثال‘‘ قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2jj0y
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Salahuddin

آج پیر 11 ستمبر کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر زید رعد الحسین نے میانمار کی حکومت پر الزامات عائد کیے ہیں کہ وہ روہنگیا اقلیت پر منظم انداز میں حملوں میں ملوث ہے۔ ان کے مطابق ایسا لگ رہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کی نسلی تطہیر جاری ہے۔ رعد الحسین نے انسانی حقوق کونسل سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا، ’’ینگون حکومت نے انسانی حقوق کے تفتیش کاروں کو رسائی دینے سے انکار کر دیا ہے اور اسی وجہ سے حالات کا درست جائزہ نہیں لیا جا سکا ہے۔ تاہم صورتحال کو ایک ایسی مثال قرار دیا جا سکتا ہے، جس کی مثال صرف کتابوں میں ملتی ہے‘‘۔

روہنگیا بحران: ’نسل کشی کی کتابی مثال‘ ہے، زید رعد الحسین
تصویر: picture-alliance/S. Di Nolfi

اقوام متحدہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب تبتیوں کے روحانی پیشوا دلائی لامہ نے میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی سے ایک خط کے ذریعے اس بحران کا پر امن حل تلاش کرنے کا کہا ہے۔ میانمار میں بھی بدھ مت کے پیروکار اکثریت میں ہیں۔

کیا آنگ سان سوچی سے نوبل امن انعام واپس لے لینا چاہیے ؟

سوچی نے خاموشی توڑ دی’’سب جھوٹ کا پلندہ ہے‘‘

روہنگیا مسلمانوں کو میانمار میں کئی دہائیوں سے امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ ان کے پاس کسی بھی ملک کی شہریت نہیں ہے اور ینگون حکومت انہیں غیر قانونی تارکین وطن قرار دیتی ہے۔

میانمار میں روہنگیا کے خلاف پچیس اگست سے شروع ہونے والے کریک ڈاؤن کے بعد سے نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی پر بین الاقوامی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس دوران ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ان میں زیادہ تر روہنگیا ہیں۔

راکھین ریاست میں جاری اس فوجی کارروائی کی وجہ سے ستائیس ہزار کے لگ بھگ بدھ بھکشو اور ہندو بھی نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

روہنگیا افراد کے لیے پاکستان میں احتجاجی ریلیاں