1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روہنگیا کی کشتیاں بنگلہ دیش میں داخل ہونے سے روک دی گئیں

عاطف بلوچ، روئٹرز
28 نومبر 2016

میانمار میں تشدد کے واقعات سے فرار ہو کر بنگلہ دیش کا رخ کرنے والے متعدد روہنگیا مسلمانوں کو ملک میں داخلے سے روک دیا گیا ہے اور ان کی کشتیاں دوبارہ میانمار کی جانب لوٹا دی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2TLrI
Rohingya Flüchtlinge Myanmar Bangladesch
تصویر: Reuters/M.P.Hossain

پیر کے روز بنگلہ دیشی سرحدی گارڈز نے متعدد کشتیوں کو ملکی حدود میں داخلے سے روک دیا۔ بتایا گیا ہے کہ ملکی اپوزیشن کی جانب سے میانمار سے فرار ہو کر بنگلہ دیش میں پناہ کے لیے داخل ہونے والوں کی مدد کے مطالبات کے باوجود حکومتی فورسز ان مہاجرین کی کشتیوں کو بنگلہ دیشی حدود میں داخل ہونے سے روک رہی ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ پیر کے روز دریائے ناف کے ذریعے میانمار کی تشدد کی شکار ریاست راکھین سے بنگلہ دیش کے جنوبی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والی آٹھ کشتیوں کو لوٹایا گیا۔ اس سے قبل اتوار کے روز بھی ایسی چھ کشتیوں کو بنگلہ دیش میں داخل نہیں ہونے دیا گیا تھا۔

بنگلہ دیشی سرحدی گارڈز کے کرنل ابوزر الذاہد نے بتایا کہ ان کشتیوں نے تکنف کے علاقے میں داخلے کی کوشش کی، جسے ناکام بنا دیا گیا۔

زاہد کے بیان کے مطابق ہر کشتی میں 12 تا 13 روہنگیا مسلمان سوار تھے۔

Myanmar Rohingya Flüchtlinge - Flucht nach Bangladesh, Kontrollen
بین الاقوامی اپیلوں کے باوجود ڈھاکا حکومت نے ان مہاجرین کو ملک میں داخلے سے روک رکھا ہےتصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Rahman

ڈھاکا حکومت کے مطابق بنگلہ دیشی سرحد کے قریب ہزاروں روہنگیا مسلمان جمع ہیں، تاہم بین الاقوامی اپیلوں کے باوجود ڈھاکا حکومت نے ان مہاجرین کو ملک میں داخلے سے روک رکھا ہے۔ بنگلہ دیشی حکومت میانمار سے اپیلیں کر رہی ہے کہ وہ ان افراد کو فرار ہونے سے روکے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں میں بنگلہ دیشی سرحدی گارڈز نے ایک ہزار سے زائد روہنگیا افراد کو بنگلہ دیش میں داخلے سے روکا ہے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

بنگلہ دیشی اپوزیشن رہنما خالدہ ضیاء نے اتوار کی شب مطالبہ کیا کہ روہنگیا مسلمانوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران راکھین ریاست میں جاری پرتشدد واقعات کے تناظر میں کم از کم 30 ہزار روہنگیا مسلمان بے گھر ہوئے ہیں۔