روہنگیا کی کشتیاں بنگلہ دیش میں داخل ہونے سے روک دی گئیں
28 نومبر 2016پیر کے روز بنگلہ دیشی سرحدی گارڈز نے متعدد کشتیوں کو ملکی حدود میں داخلے سے روک دیا۔ بتایا گیا ہے کہ ملکی اپوزیشن کی جانب سے میانمار سے فرار ہو کر بنگلہ دیش میں پناہ کے لیے داخل ہونے والوں کی مدد کے مطالبات کے باوجود حکومتی فورسز ان مہاجرین کی کشتیوں کو بنگلہ دیشی حدود میں داخل ہونے سے روک رہی ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ پیر کے روز دریائے ناف کے ذریعے میانمار کی تشدد کی شکار ریاست راکھین سے بنگلہ دیش کے جنوبی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والی آٹھ کشتیوں کو لوٹایا گیا۔ اس سے قبل اتوار کے روز بھی ایسی چھ کشتیوں کو بنگلہ دیش میں داخل نہیں ہونے دیا گیا تھا۔
بنگلہ دیشی سرحدی گارڈز کے کرنل ابوزر الذاہد نے بتایا کہ ان کشتیوں نے تکنف کے علاقے میں داخلے کی کوشش کی، جسے ناکام بنا دیا گیا۔
زاہد کے بیان کے مطابق ہر کشتی میں 12 تا 13 روہنگیا مسلمان سوار تھے۔
ڈھاکا حکومت کے مطابق بنگلہ دیشی سرحد کے قریب ہزاروں روہنگیا مسلمان جمع ہیں، تاہم بین الاقوامی اپیلوں کے باوجود ڈھاکا حکومت نے ان مہاجرین کو ملک میں داخلے سے روک رکھا ہے۔ بنگلہ دیشی حکومت میانمار سے اپیلیں کر رہی ہے کہ وہ ان افراد کو فرار ہونے سے روکے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں میں بنگلہ دیشی سرحدی گارڈز نے ایک ہزار سے زائد روہنگیا افراد کو بنگلہ دیش میں داخلے سے روکا ہے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
بنگلہ دیشی اپوزیشن رہنما خالدہ ضیاء نے اتوار کی شب مطالبہ کیا کہ روہنگیا مسلمانوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران راکھین ریاست میں جاری پرتشدد واقعات کے تناظر میں کم از کم 30 ہزار روہنگیا مسلمان بے گھر ہوئے ہیں۔