رکاوٹیں عبور، اپوزیشن مظاہرین پارلیمان تک پہنچ گئے
20 اگست 2014بدھ کی شام پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اپنے حامیوں کو رکاوٹیں عبور کر کے ریڈ زون میں داخل ہونے کے لیے کہا گیا جب کہ ایسا ہی عوامی تحریک کے دھرنے سے خطاب میں مذہبی و سیاسی رہنما طاہر القادری نے کیا۔
عمران خان اور طاہر القادری گزشتہ برس ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے حکومت کو غیرآئینی قرار دیتے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ وزیراعظم نواز شریف اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔
گزشتہ تقریباﹰ ایک ہفتے سے ان دونوں جماعتوں نے اسلام آباد کے دو علاقوں میں اپنے اپنے حامیوں کے ساتھ دھرنا دیا ہوا تھا، جب کہ وزیراعظم نواز شریف پر استعفے کے لیے دباؤ میں مسلسل اضافہ کیا جاتا رہا۔ عمران خان کی جماعت، جو پارلیمان میں دوسری سب سے بڑی اپوزیشن جماعت ہے، پہلے ہی قومی اسمبلی میں اپنی نشستوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کر چکی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکومت مخالفین کی جانب سے پارلیمان کی عمارت کے گھیراؤ اور حساس علاقے میں داخلے کے بعد پاکستانی فوج کی مداخلت کے امکانات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ منگل کے روز پاکستانی فوج نے حکومت مخالف احتجاج میں شامل مظاہرین سے کہا کہ وہ ریاستی اداروں کی عمارات میں داخل نہ ہوں، تاہم سیاسی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ بحران کے حل کے لیے بات چیت کریں۔ یہ بات اہم ہے کہ حکومت نے حساس عمارتوں کی حفاظت کی ذمہ داری فوج کے سپرد کر دی ہے۔ فوجی بیان کے مطابق، ’’موجودہ صورتحال تقاضا کرتی ہے کہ تمام فریقین سمجھداری اور دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وسیع تر قومی مفاد میں بامعنی بات چیت کا آغاز کریں۔‘‘
منگل کے روز پاکستانی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے ایک پریس کانفرنس میں مظاہرین کو خبردار کیا تھا کہ وہ ریڈ زون میں داخل نہ ہوں، ورنہ ان کو طاقت کے زور پر روکا جائے گا، تاہم ہزاروں مظاہرین اس حکومتی تنبیہ کی پرواہ کیے بغیر ریڈ زون میں داخل ہو گئے۔ اس موقع پر پولیس اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش بھی نہیں کی۔ اے ایف پی کے مطابق مظاہرین کی اتنی بڑی تعداد کو روکنے کی کوشش کی جاتی تو معاملات انتہائی پیچیدہ اور خوفناک ہو سکتے تھے۔
دوسری جانب عمران خان نے وزیراعظم نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’’نواز شریف میں کل شام تک تمہارے استعفے کا انتظار کروں گا اور اس کے بعد ہم وزیراعظم ہاؤس میں داخل ہو جائیں گے۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق تشدد اور جھڑپوں کے خدشات کے باوجود منگل کے روز اسلام آباد میں کسی طرح کا کوئی خون خرابہ نہ ہوا اور نہ ہی کسی مقام پر مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان کوئی جھڑپ ہوئی۔