ریماگن کا تاریخی پُل
جرمن حکام نے دوسری عالمی جنگ کے دوران دریائے رائن پر واقع اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل ریماگن پُل کی باقیات کو فروخت کر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
دریائے رائن پر واقع پُل
سن 1945 میں اتحادی ممالک کی افواج کے لیے ریماگن پُل کو جرمن نازی افواج کے ہاتھوں تباہی سے بچا لینا ہی ان کی کامیابی کی بنیاد بنا تھا۔ اسی پُل کو عبور کرتے ہوئے ہزارہا اتحادی فوجی دریائے رائن عبور کر پائے تھے۔
شہرہ آفاق فلم ’برِج اَیٹ ریماگن‘
سن 1969 میں اسی پُل کے بارے میں بنائی گئی شہرہ آفاق فلم ’برِج اَیٹ ریماگن‘ نے اسے عسکری تاریخ کے اوراق سے نکال کر عوامی سطح پر مقبول بنا دیا تھا۔ فلم میں اس پُل کو تباہی سے بچانے اور اسے عبور کرنے کی کوششوں کی کہانی دکھائی گئی ہے۔
’برلن کو فتح کرنے کا دروازہ‘
نازی جرمن افواج نے دریائے رائن پر واقع کئی پُل تباہ کر دیے تھے اور کچھ اتحادی ممالک کی افواج کی بمباری کا نشانہ بن چکے تھے۔ ان حالات میں ریماگن پُل ہی دریا عبور کرنے کا واحد راستہ تھا۔
اسٹریٹیجک اہمیت بھی، لیکن خطرہ بھی
سات مارچ سن 1945 کے روز اتحادی افواج نے اس پُل پر قبضہ کر لیا اور پھر ہزاروں فوجیوں نے پُل عبور کرنے میں دیر نہ لگائی۔ امریکی فوج کی نویں ڈویژن کے دستوں نے سب سے پہلے اس پُل کو عبور کیا تھا۔
تباہ ہونے کے باوجود کارآمد
جرمن افواج نے جب یہ جان لیا کہ پُل پر قبضہ قائم رکھنا مشکل ہو گا تو انہوں نے اسے تباہ کرنے کی ایک سے زائد کوششیں کی تھیں لیکن نیم تباہ شدہ پُل بھی قابل استعمال رہا تھا اور اتحادی افواج کے پچیس ہزار سپاہی دس روز کے اندر اندر دریا کے مشرقی کنارے پر پہنچ کر اپنی پوزیشن مستحکم کر چکے تھے۔
ماضی کی یادیں
یہ تصویر سات مارچ سن 2015 میں لی گئی تھی۔ پُل پر قبضے کے ستر برس پورے ہونے کے موقع پر دنیا بھر سے عالمی جنگ میں شریک کئی سابق فوجیوں نے اس تقریب میں حصہ لیا تھا۔
مشرقی کنارے پر میوزیم
اس پُل کو پہلی عالمی جنگ کے دوران عسکری مقاصد کو پیش نظر رکھتے ہوئے تعمیر کیا گیا تھا لیکن دوسری عالمی جنگ میں تباہ ہو جانے کے بعد اسے دوبارہ تعمیر نہیں کیا گیا۔ تباہ شدہ پُل کے باقی بچ جانے والے ٹاورز کو بعد ازاں میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ اب انہی ٹاورز کو فروخت کیا جا رہا ہے۔