1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ریپ کا الزام: سویڈن میں وکی لیکس کے اسانج کے خلاف تفتیش ختم

19 نومبر 2019

وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کو اپنے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات کا سامنا تھا۔ تاہم اب سویڈن میں حکام نے ان الزامات کی قانونی تفتیش روک دی ہے۔ اسانج اس وقت برطانیہ میں زیر حراست ہیں۔

https://p.dw.com/p/3TJg4
Dokumentation Julian Assange - Ein sehr gesuchter Mann - Arte
تصویر: Arte

سویڈن کی مستغیثہ اعلیٰ ایوا ماری پرزون نے آج منگل انیس نومبر کو بتایا کہ جولیان اسانج پر الزام تھا کہ انہوں نے 2010ء میں ایک خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ پرزون کے مطابق، ''اس مقدمے کی طوالت کی وجہ سے اسانج کے خلاف پیش کیے جانے والے ثبوت کافی کمزور ہو چکے تھے۔ ان الزامات کی دوبارہ مکمل جانچ پڑتال کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ ان شواہد کو بنیاد بنا کر مقدمہ قائم نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ ایوا ماری پرزون نے مزید بتایا کہ اسی وجہ سے اسانج کے خلاف تفتیشی عمل کو اب مزید آگے نہیں بڑھایا جا سکتا، ''تاہم اس فیصلے کے خلاف اپیل کی جا سکتی ہے۔‘‘

London Julian Assange Ankunft Gerichtsverhandlung Faust
تصویر: Getty Images/AFP/D. Leal_Olivas

اسانج ہمیشہ سے ہی اپنے خلاف یہ الزام  مسترد کرتے آئے ہیں۔ اس فیصلے کےخلاف اپیل دائر نہ کیے جانے کی صورت میں جولیان اسانج کو ملک بدر کر کے سویڈن کے حوالے کیے جانے کا معاملہ ختم بھی ہو سکتا  ہے۔ اسانج کے خلاف انہی الزامات کے تناظر میں پہلے 2017ء میں بھی تفتیشی عمل روک دیا گیا تھا۔ تاہم بعد ازاں مئی 2019ء میں اس سلسلے میں ایک مرتبہ پھر تفتیش شروع کر دی گئی تھی۔

48 سالہ آسٹریلوی شہری اسانج آج کل برطانیہ میں زیر حراست ہیں۔ انہیں امریکا بدر بھی کیا جا سکتا ہے، جہاں انہیں اپنے خلاف امریکی فوج کی ایک سابق اہلکار چیلسی میننگ کے ساتھ مل کر سازش کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔ چیلسی میننگ کو 2010ء میں امریکی حکام نے حراست میں لیا تھا۔ اس وقت وہ بغداد میں تعینات تھیں۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے عراق اور افغانستان میں رونما ہونے والے واقعات کے حوالے سے امریکی فوج کی  تقریباً سات لاکھ خفیہ فائلز وکی لیکس کو فراہم کی تھیں۔

میننگ کو پینتیس برس قید کی سزا سنائی گئی تھی، تاہم اس موقع پر سابق امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے اس سزا کو کم کر کے سات برس کر دیا تھا۔ میننگ 2017ء سے ایک آزاد امریکی شہری کے طور پر اپنی زندگی گزار رہی ہیں۔

UK Polizei vor der ecuadorianischen Botschaft | Festnahme von Julian Assange
تصویر: Getty Images/AFP/A. Dennis

اسانج اپنے سویڈن حوالگی سے بچنے کے لیے تقریباً سات سال تک لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ گزین رہے تھے۔ رواں برس اپریل میں انہیں اس وقت حراست میں لیا گیا، جب ایکواڈور نے انہیں مزید سیاسی پناہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق اسانج کی امریکا حوالگی کی درخواست پر برطانیہ میں عدالتی سماعت اگلے برس فروری میں ہو گی۔

اسانج پر دو خواتین نے جنسی زیادتی کے الزامات عائد کیے تھے۔ ان خواتین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسانج سے ان کی ملاقات اگست 2010ء میں سویڈن میں ہوئی تھی۔ اسانج کا  موقف ہے کہ انہوں نے ان دونوں خواتین کے ساتھ ان کی رضا مندی سے جنسی تعلق قائم کیا تھا۔

ع ا / م م