ریکو ڈک ڈیل: پاکستان کی چھ ارب ڈالر جرمانے کی منسوخی کی اپیل
7 ستمبر 2020پاکستان کے معدنی دولت سے مالا مال صوبے بلوچستان میں ریکو ڈک کے مقام پر قدرتی معدنیات، خاص کر سونے او تانبے کے بہت بڑے ذخائر پائے جاتے ہیں۔ ماضی میں وہاں کان کنی کے لیے ٹیتھیان کاپر کارپوریشن کے ساتھ ایک لیزنگ ڈیل پر دستخط کیے گئے تھے، جسے بعد میں حکومت نے منسوخ کر دیا تھا۔
ٹیتھیان کاپر کارپوریشن ایک ایسا ادارہ ہے، جس میں آسٹریلیا کی بیرک گولڈ کارپوریشن اور چلی کی کمپنی آنٹوفاگاسٹو میں سے ہر ایک کو پچاس پچاس فیصد ملکیتی حقوق حاصل ہیں۔ پاکستانی حکومت کے مطابق یہ ذخائر اسٹریٹیجک نوعیت کے قومی اثاثوں کا حصہ ہیں اور اسی لیے یہ معاہدہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔
منسوخی کی درخواست میں دی گئی دلیل
ریکو ڈک ڈیل کی منسوخی کے بعد آسٹریلوی کمپنی ایک بین الاقوامی عدالت میں چلی گئی تھی۔ عدالت نے گزشتہ برس پاکستان پر 5.8 بلین ڈالر کا جرمانہ عائد کیا تھا۔
پاکستان نے اب اس جرمانے کے خلاف یہ کہہ کر اپیل دائر کر دی ہے کہ اتنی بڑی رقم کی ادائیگی سے پاکستان کی کورونا کے خلاف لڑائی متاثر ہو گی۔
عالمی بینک کا متعلقہ محکمہ فی الحال پاکستان کی درخواست پر غور کر رہا ہے۔ دریں اثنا صوبہ بلوچستان کی حکومت اپنی ایک کمپنی قائم کر چکی ہے تاکہ ریکو ڈک سمیت صوبے میں معدنیات کی کان کنی کا کام مقامی طور پر کیا جا سکے۔
اسی دوران پاکستانی حکومت اور ٹیتھیان دونوں ہی اس بارے میں رضا مندی بھی ظاہر کر چکے ہیں کہ وہ اس تنازعے کے کسی بہتر حل کے لیے بات چیت پر تیار ہیں۔ تاہم ایسے کسی ممکنہ حل کے لیے مذاکرات کس مرحلے میں ہیں، یہ بات واضح نہیں ہے۔
تنازعے کے فریقین کیا کہتے ہیں؟
پاکستان کے ساتھ اس تنازعے کے بارے میں ابھی حال ہی میں جب ٹیتھیان کاپر کارپوریشن سے رابطہ کیا گیا تو کمپنی کے عہدیداروں نے کہا کہ ان کے پاس کہنے کو کچھ نیا نہیں ہے۔
اس کے برعکس پاکستان کے اٹارنی جنرل کے دفتر کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ ٹیتھیان کارپوریشن کے ساتھ عدالت سے باہر تصفیہ ممکن تو ہے، لیکن ایسا انٹرنیشنل ٹریبیونل کے حتمی فیصلے کے بعد ہی ہو سکے گا۔
جرمانے کی منسوخی سے متعلق پاکستانی حکومت کی درخواست پر حتمی فیصلہ اگلے سال تک متوقع ہے۔
م م / ش ج (اے پی)