’’زخم ابھی بھرے نہیں، مزید کوڑے ایک ہفتے بعد‘‘
16 جنوری 2015انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشل نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’طبی معائنے کے بعد یہ واضح ہوا ہے کہ گزشتہ ہفتے مارے جانے والے کوڑوں کا زخم ابھی تک پوری طرح بھرا نہیں ہے اور اس وجہ سے بلاگر رائف بدوی مزید کوڑوں کے متحمل نہیں ہو سکتے۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ معائنہ کرنے والے ڈاکٹر نے بھی سزا کو مزید ملتوی کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ’’ بہرحال ابھی تک یہ غیر واضح ہے کہ انتظامیہ ڈاکٹر کے مشورے پر کس حد تک عمل کرتی ہے‘‘۔
رائف بدوی کو سعودی اریبیئنز لبرل نامی ایک ویب سائٹ بنانے پر دس سال قید اور ایک ہزار کوڑوں کی سزا سنائی گئی تھی۔ کوڑے مارنے کی سزا پر گزشتہ ہفتے ہی عمل درآمد شروع ہو گیا تھا اور پہلے مرحلے میں انہیں جدہ میں ایک مسجد کے باہر سر عام پچاس کوڑے مارے گئے تھے۔ اس سزا پر عمل درآمد کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں رائف بدوی کے حق میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے اور چند عالمی رہنماؤں نے بھی سعودی حکام سے سزا کو منسوخ کرنے کا کہا تھا۔ ان تمام واقعات کے بعد ریاض حکومت پر دباؤ بھی بڑھ گیا تھا۔
بدوی کو یہ ویب سائٹ بنانے پر جون 2012ء میں حراست میں لیا گیا تھا۔ ان پر سائبر جرائم کے علاوہ والد کی نافرمانی جیسے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔ سعودی عرب میں والد کی نافرمانی ایک جرم ہے۔ استغاثہ نے اُن پر مرتد ہونے کے جرم میں مقدمہ چلانے کے لیے زور دیا تھا تاہم جج نے یہ درخواست رد کر دی تھی۔ سعودی عرب میں مرتد کو موت کی سزا دی جاتی ہے۔
عدالت نے رائف کو گزشتہ برس چھ سو کوڑوں کی سزا سنائی تھی، جس کی بعد استغاثہ نے اس سزا کو انتہائی نرم قرار دیتے ہوئے عدالت سے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ بعد ازاں عدالت نے رائف بدوی کے لیے ایک ہزار کوڑے، دس لاکھ ریال جرمانے اور دس سال قید کی سزا کا فیصلہ سنایا۔
دوسری جانب آج جمعے کے روز سعودی عرب میں مزید ایک شخص کا سر قلم کر دیا گیا ہے۔ اس طرح گزشتہ دو ہفتوں کے دوران دس افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا جا چکا ہے۔ سعودی وزارت داخلہ کے مطابق موردی الشکرٰی کو اپنے ہی قبیلے کے ایک اور شخص کو قتل کرنے کے جرم میں یہ سزا دی گئی ہے۔