زرداری کے خلاف غیر آئینی اقدام کے حامی نہیں: مسلم لیگ نواز
21 دسمبر 2009سابق وزیراعظم نواز شریف کی جماعت مسلم لیگ نون کے کئی ارکان پارلیمان نے اس سے قبل کہا تھا کہ صدر آصف علی زرداری، وزیر داخلہ رحمان ملک اور وزیر دفاع احمد مختار کو مستعفی ہو جانا چاہئے۔ تاہم پیر کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا: ’’صدر اور دو وزراء کو اخلاقی بنیادوں پر مستعفی ہو جانا چاہئے لیکن یہ ان کی اپنی صوابدید پر ہے۔‘‘
اس تازہ بیان میں پارٹی ترجمان صدیق الفاروق نے کہا کہ پارٹی قائد نواز شریف ملک میں جمہوریت کا استحکام چاہتے ہیں اور ایسا کوئی راستہ جس کے ذریعے جمہوریت پٹری سے اترنے کا خطرہ ہو، مسلم لیگ نواز اس کی حمایت نہیں کرے گی۔
’’نواز شریف واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ جمہوریت کو ہر حال میں چلنا چاہئے۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ صدر زرداری کے خلاف کوئی غیر آئینی قدم اٹھائے گا تو مسلم لیگ نواز اس کا ساتھ نہیں دے گی۔‘‘
پاکستانی سپریم کورٹ کی جانب سے قومی مصالحتی آرڈیننس کالعدم قرار دئے جانے کے بعد حکمران پیپلز پارٹی خصوصا صدر زرداری شدید دباؤ کا شکار ہیں۔ دو سال قبل اس آرڈیننس کے ذریعے بہت سے سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کو سیاسی بنیادوں پر قائم کرپشن اور فوجداری مقدمات کے حوالے سے تحفظ فراہم کیا گیا تھا۔
اس فیصلے کے بعد ایسی آوازیں بھی اٹھنا شروع ہوگئی تھیں، جن میں صدر سے مستعفی ہونے کے لئے کہا جا رہا تھا۔ آصف علی زرداری، جنہیں عہدہء صدارت کی وجہ سے اپنے خلاف کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی سے تحفظ حاصل ہے، پہلے ہی اپنے عہدے سے دستبرداری کو خارج از امکان قرار دے چکے ہیں۔ صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ حکمران جماعت عدالتوں کا احترام کرتی ہے اور عدالتوں میں وہ اپنے خلاف تمام مقدمات کا سامنا کرے گی۔
سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے اس آرڈیننس کی منظوری کے ذریعے مرحومہ بے نظیر بھٹو کو وطن واپسی کے لئے محفوظ راستہ فراہم کیا تھا جبکہ اس آرڈیننس کے ذریعے کرپشن اور فوجداری مقدمات میں گرفتار سینکڑوں سیاسی رہنماؤں اور بیوروکریٹس کو رہا بھی کر دیا گیا تھا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : مقبول ملک