زلزلےکے پانچ روز بعد ایک پورا ترک خاندان زندہ بچا لیا گیا
11 فروری 2023ترکی اور شام میں آنے والے ہولناک زلزلے کے بعد مقامی اور دنیا بھر سے متاثرین کی امداد کے لیے پہنچنے والی امدادی ٹیمیں اس قدرتی آفت کے پانچ روز بعد بھی ملبے تلے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں ہیں۔ ان کی کوششوں سے اب تک معجزاتی طور پر بچ جانے جانے والوں کو ریسکیو بھی کیا جا رہا ہے۔ تلاش اور بچاؤ کی ایسی ہی ایک اور کارروائی ہفتے کے روز اس وقت کامیابی سے ہمکنار ہوئی، جب ریسکیو ٹیموں نے ترک صوبے غازی انتپ میں پانچ دن سے اپنے منہدم گھر کے ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے پانچ افراد ہر مشتمل ایک پورے خاندان کو زندہ بچا لیا۔
پہلے اولاد
ایک مقامی ٹی وی ہیبر ترک کے مطابق امدادی کارکنوں نے اس واقعے میں سب سے پہلے زلزلے سے شدید متاثرہ غازی انتپ کے قصبے نورداگ میں ملبے کے ڈھیر سے ایک خاتون حوا اور پھر ان کی بیٹی فاطمہ گل اسلان کو نکالا۔ امدادی ٹیمیں بعد میں جب اس خاندان کے سربراہ حسن اسلان تک پہنچیں، تو انہوں نے اصرار کیا کہ پہلے ان کی دوسری بیٹی زینب اور بیٹے سالتک ُبگرا کو بچایا جائے۔
امدادی کارکنوں نے ایسا ہی کیا۔ اس کے بعد جیسے ہی والد حسن اسلان کو بھی ملبے کے ڈھیر سے باہر نکالا گیا، تو انہیں بچانے والوں نے خوشی کا اظہار کیا اور 'اللہ اکبر‘ کے نعرے لگائے۔
منجمد کر دینے والے درجہ حرارت میں امیدیں بہت کم ہو جانے کے باوجود 129 گھنٹے بعد ایسے ڈرامائی ریسکیو کے واقعات کے نتیجے میں صرف ہفتے کے دن ہی بچائے گئے افراد کی تعداد نو بنتی ہے۔ ان نو افراد میں میں ایک 16 سالہ لڑکی اور ایک 70 سالہ خاتون بھی شامل ہیں۔
زخمی نوزائیدہ بچی کا نام نہاد ’مہذب دنیا‘ سے مکالمہ
'یہ کون سا دن ہے؟‘
ایک اور مقامی ٹیلی وژن این ٹی وی کے مطابق ترک شہر قہرامان مراش میں ملبے سے نکالے جانے والے نوجوان کامل جان آگاس نے اپنے بچانے والوں سے پوچھا، ''آج کون سا دن ہے؟‘‘ اس نوجوان کو زندہ بچا لینے کے بعد وہاں موجود ترک اور کر غیز مشترکہ سرچ ٹیم کے ارکان خوشی کے اظہار کے طور پر ایک دوسرے سے بغلگیر ہو گئے۔
پیر چھ فروری کی صبح آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے میں ہزاروں عمارات کے منہدم ہونے کے بعد سے 24 ہزار سے زیادہ انسان ہلاک اور 80 ہزار سے زیادہ زخمی جبکہ لاکھوں کے بے گھر ہونے کے بعد زلزے کی ہولناکیوں کے درمیان لوگوں کے زندہ بچ جانے کی نئی خبروں سے شدید دکھ اور افسوس کے ماحول میں بھی لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے۔
ترکی کے شہر انطاکیہ میں امدادی کارکنوں نے 36 سالہ ایرگین گزیل اولان کو ہفتے کے روز ایک منہدم عمارت کے ملبے سے باہر نکالنے کے بعد ایمبولینس کے ذریعے ہسپتال پہنچا دیا۔
ہر کوئی خوش قسمت نہیں
زلزے کے بعد ابھی تک زندہ بچے رہنے کے معجزاتی واقعات کے باوجود ہر کوئی اتنا خوش قسمت نہیں۔ ترکی کے صوبہ ہاتائے میں امدادی کارکن منہدم ہونے والی ایک عمارت کے ملبے کے اندر ایک 13 سالہ لڑکی تک پہنچنے میں تو کامیاب رہے اور اسے دوا بھی دی تاہم اس سے قبل کہ طبی ٹیمیں اس لڑکی کا ایک بازو کاٹ کر اسے ملبے سے باہر نکال سکتیں، وہ دم توڑ گئی۔
شامی زلزلہ متاثرین: سیاست پہلے، امداد بعد میں؟
اگرچہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پھنسے ہوئے افراد ایک ہفتہ یا اس سے زیادہ دیر تک زندہ رہ سکتے ہیں تاہم زندہ بچ جانے والے مزید افراد کی تلاش کے امکانات اب تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ امدادی کارکن اب ملبے کے نیچے زندگی کی شناخت میں مدد کے لیے تھرمل کیمروں کا استعمال کر رہے ہیں، جو اس بات کی علامت ہے کہ ان کی لوگوں کو زندہ تلاش کر لینے کی امیدیں اب کمزور پڑتی جا رہی ہیں۔
ش ر / م م (اے پی، اے ایف پی)