1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زمبابوے سے اقوام متحدہ کے مبصر کی ملک بدری

29 اکتوبر 2009

افریقی ملک زمبابوے میں حکومت نے تشدد اور ایذا رسانی کے واقعات کی چھان بین کرنے والے اقوام متحدہ کے خصوصی مبصر مانفریڈ نوواک کو آج ملک بدر کر کے جنوبی افریقہ بجھوا دیا۔

https://p.dw.com/p/KIiG
اقوام متحدہ کے خصوصی مبصرمانفریڈ نوواکتصویر: AP

اقوام متحدہ کے خصوصی مبصرمانفریڈ نوواک بدھ کو زمبابوے پہنچے تھے۔ ہرارے حکومت کے اس اقدام کی شدید مذمت کی جا رہی ہے ۔ زمبابوے میں داخلی سیاسی بحران اپنی جگہ، اس افریقی ملک کے بیرونی دنیا کے ساتھ تعلقات طویل عرصے سے کھچاؤ کا شکار ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ صدر رابرٹ موگابے ہیں جو زمبابوے کی برطانیہ سے آزادی کے بعد سے اب تک وہاں برسر اقتدار چلے آرہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مختلف بحرانی خطوں میں تشدد اور ایذا رسانی کے واقعات کی چھان بین کرنے والے خصوصی مبصر مانفریڈ نوواک بدھ کے روز جب زمبابوے کے دارالحکومت ہرارے پہنچے تو ہوائی اڈے پر سرحدی پولیس نے انہیں اپنی حراست میں لے لیا تھا۔

بعد ازاں جمعرات کو انہیں ملک بدرکرکے جنوبی افریقہ بھیج دیا گیا، حالانکہ نوواک عالمی ادارے کے ایک اعلی اہلکار کے طور پر آج ہی زمبابوے کے وزیراعظم مورگن چنگیرائی کے ساتھ ملاقات کرنے والے تھے۔ مورگن چنگیرائی ملکی اپوزیشن کے رہنما کے طور پر ماضی میں طویل عرصے تک صدر موگابے کے سب سے بڑے سیاسی حریف رہے۔ چند افریقی ملکوں کی ثالثی کے نتیجے میں ان کا موگابے کے ساتھ شراکت اقتدار کا معاہدہ طے پا گیا تھا۔ لیکن اب گزشتہ قریب دو ہفتوں سے زمبابوے میں وزیراعظم اور صدر کے درمیان خلیج ایک بار پھر بہت وسیع ہو چکی ہے۔ اس لئے چنگیرائی اب ایک بار پھر رابرٹ موگابے کے سیاسی دھڑے کو بدعنوان اور ناقابل اعتماد قرار دینے لگے ہیں۔

Morgan Tsvangirai Simbabwe Afrika
چنگیرائی نے مانفریڈ نوواک کی ملک بدری پر تنقید کی ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

یہی وجہ ہے کہ چنگیرائی نے بھی مانفریڈ نوواک کی ملک بدری پر تنقید کی ہے، خاص طورپراس تناظرمیں کہ اقوام متحدہ کے خصوصی مبصر نوواک کو ہرارے کے دورے کی دعوت وزیراعظم چنگیرائی نے دی تھی، مگر صدر موگابے کی قریبی سیاسی قیادت نے یہ دعوت مانفریڈ نوواک کی آمد سے محض دو روزقبل منسوخ کر دی تھی۔

اپنی ملک بدری کے بعد جنوبی افریقہ میں جوہانسبرگ پہنچنے پر مانفریڈ نوواک نے صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں کہا: "ظاہر ہے یہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ایک بڑا سفارتی واقعہ ہے۔ کوئی حکومت ایسا نہیں کرسکتی کہ پہلے اقوم متحدہ کے کسی اعلیٰ اور غیر جانبدار مبصرکو اپنے ہاں آنے کی دعوت دے اور پھر ہرارے پہنچنے سے کچھ ہی دیر پہلے یہ کہا جائے کہ حکومت نے یہ مشن ملتوی کر دیا ہے، جبکہ میں اس دورے کے لئے جوہانسبرگ پہنچ چکا تھا۔"

صحافیوں کے ساتھ اسی گفتگو میں اپنی ملک بدری پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے آسٹریا سے تعلق رکھنے والے ماہر قانون نوواک نے کہا:"میں نے پہلے ایسا نہ کبھی سنا تھا، اور نہ ہی کبھی میرے ساتھ ایسا ہوا تھا۔ میں امید کرتا ہوں کہ عالمی ادارے کی کونسل اس بارے میں مناسب ایکشن لے گی۔"

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے مانفریڈ نوواک کی زمبابوے سے ملک بدری کی شدید مذمت کی ہے۔

رپورٹ: عصمت جبین

ادارت: مقبول ملک