زہریلا سموگ، نئی دہلی میں پرائمری اسکول بند
بھارتی دارالحکومت ميں سموگ کے سبب آج تمام پرائمری اسکول بند رکھنے کے احکامات جاری کيے گئے ہيں۔ نئی دہلی اس وقت عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ’محفوظ‘ قرار دی جانی والی آلودگی کی سطح سے ستر فيصد زيادہ آلودگی کی زد ميں ہے۔
نئی دہلی کی ہوا میں آلودگی کی شرح میں ’خطرناک حد‘ تک اضافے کے باعث پبلک ہیلتھ کے شعبے میں ایمرجنسی کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔ محمکہ صحت سے وابستہ ماہرین نے شہریوں کو تاکید کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
اس دھند میں کاربن مونو آکسائیڈ ، سلفر اور نائٹروجن جیسے زہریلے ذروں کی مقدار بہت زیادہ ہے۔ اس لیے اس دھند کو تکنیکی طور پر ’سموگ‘ کہا جاتا ہے۔
بھارتی سینٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ کے مطابق یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوتی ہے، جب ہوا میں نمی کی مقدار میں اضافہ ہو جائے اور چلنے والی ہواؤں کی رفتار انتہائی سست ہو جائے۔
شہر کے ڈاکٹروں نے اسے ’پبلک ہيلتھ ايمرجنسی‘ قرار ديا ہے جبکہ کئی متعلقہ ايجنسيوں نے خبردار کيا ہے کہ آنے والے دنوں ميں صورتحال مزيد بگڑ سکتی ہے۔
بھارتی دارالحکومت ميں پرائمری اسکول کے طلباء کی تعداد لگ بھگ دو ملين ہے۔ علاوہ ازيں شہر بھر کے کُل چھ ہزار اسکولوں ميں باہر کی تمام تر سرگرمياں بھی بند رکھنے کا اعلان کيا گيا ہے۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے پیر کے دن ہی مطالبہ کیا تھا کہ فضا میں ضرر رساں ذرات میں اضافے میں کمی کی خاطر فوری طور پر اقدامات اٹھائے جائیں۔
ڈاکٹروں کی تنظیم انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے بتایا نئی دہلی کے باسیوں کو آنکھوں میں جلن اور حلق میں تکلیف کی شکایت کا سامنا ہے۔
گزشتہ برس عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک جائزہ کے مطابق نئی دہلی دنیا کے آلودہ ترین شہروں مں سے ایک ہے۔
نئی دہلی میں ہر سال بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کی وجہ سے ماسک اور فلٹرز کا کاروبار بھی عروج پکڑ رہا ہے۔ لیکن ہر کوئی ایسے ماسک خریدنے کی سکت نہیں رکھتا۔ غریب عوام زیادہ تر بغیر ماسک یا فلٹر کے ہی گزارا کرتے ہیں۔
مختلف ماحولیاتی تنظمیوں کی طرف سے عوام میں سموگ سے بچاو کے لیے آگاہی مہم بھی چلائی گئی ہے۔ نجی سطح پر اسکولوں میں بھی بچوں کو اس حوالے سے معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔
جنوبی ایشیا میں ماحولیاتی آلودگی کی یہ شرح ایک ایسے وقت میں زیادہ ہوئی ہے، جب جرمن شہر بون میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس COP 23 کا آغاز ہو چکا ہے۔