زہریلا کیچڑ دریائے ڈینیوب میں داخل ہو گیا
8 اکتوبر 2010دریائے ڈینیوب کے متاثرہ حصے میں جمعرات کو زہریلے کیچڑ کے باعث مردہ مچھلیاں تیرتی پائی گئیں۔ ہنگری میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے کے علاقائی سربراہ ٹِبور ڈوبسون نے کہا کہ کیچڑ دریا میں عالمی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے پہنچا۔ انہوں نے بتایا، ’میں اس بات کی تصدیق کرسکتا ہےکہ کہیں کہیں مردہ مچھلیاں پائی گئی ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ دریا کے متاثرہ حصوں سے لئے گئے پانی کے نمونوں کے مطابق وہاں pH ویلیو 9.1 ریکارڈ کی گئی ہے، جسے آٹھ سے نیچے لانا ہو گا۔ خیال رہے کہ اس ویلیو سے پانی میں آلودگی کا پتا چلایا جاتا ہے۔
دوسری جانب بلغاریہ، رومانیہ اور یوکرائن کے حکام نے بھی کہا ہے کہ دریائے ڈینیوب میں نگرانی کا عمل سخت کر دیا گیا ہے۔ ہنگری کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ آلودگی ہفتہ تک رومانیہ پہنچ جائے گی۔ دوسری جانب ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس آلودگی کا اثر زیادہ عرصے تک نہیں رہے گا اور نہ ہی یہ دریا میں زیادہ دُور تک پھیلے گی۔
قبل ازیں ماہرین ماحولیات نے اس تباہی کے ممکنہ طویل المدت اثرات کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ ماحولیاتی تنظیم ڈبلیوڈبلیو ایف کا کہنا تھا کہ کیچڑ میں شامل بھاری دھاتیں طویل عرصے تک خطرہ بنی رہ سکتی ہیں۔
یورپی یونین بھی ہنگری میں سرخ زہریلے کیچڑ کی تباہی کو پیچیدہ ماحولیاتی مسئلہ قرار دے چکی ہے۔ اس نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ کیچڑ دریائے ڈینیوب کے ساتھ واقع دیگر ممالک تک پھیل سکتا ہے۔
ہنگری کے وزیر اعظم Viktor Orban کا کہنا ہے وزات داخلہ کو ذمہ داروں کا پتا لگانے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے کوئی ثبوت نہیں، جس سے اس حادثے کو قدرتی وجوہات کا نتیجہ قرار دیا جا سکے۔
یہ کیمیائی فضلہ المونیم کے ایک پلانٹ سے حادثاتی طور پر بہہ نکلا تھا، جس کے بعد متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ یہ واقعہ دارالحکومت بوڈاپیسٹ سے 160 کلومیٹر کے فاصلے پر پیش آیا۔
اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال کے باعث کم از کم چار افراد ہلاک ہوئے۔ ہنگری میں قدرتی آفات سے نمٹنے سے متعلق ادارے کے مطابق یہ کیچڑ پانی اور مائننگ کے فضلے کا مرکب ہے، جس میں دھاتیں بھی شامل ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ